شمالی عراق میں موصل میں ہزاروں بے گھر افراد حمام العلیل کیمپ چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، کیونکہ حکام نے ملک بھر میں مہاجر کیمپوں کو بند کرنے کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے۔کیمپ میں موجود لوگوں نے بتایا کہ انہیں ابتدائی اطلاع نہیں ملی ہے اور انہیں جانے کے لیے کوئی جگہ بھی نہیں ہے۔
کیمپ میں موجود لوگوں نے کہا کہ انہیں جانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور انہیں کیمپ چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
بے گھر ہونے والی خاتون ام مہند نے بتایا کہ 'خدا کی قسم ہمارے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہمیں کوئی جگہ تلاش کرنے کا وقت نہیں ملا۔ حکام کو کیمپ چھوڑنے کے لئے ایک یا دو ماہ کا وقت دینا چاہئے تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'انہوں نے بسوں پر 'رضاکارانہ طور پر واپسی' لکھا ہے، لیکن یہ رضاکارانہ طور پر واپسی نہیں ہے۔ وہ ہمیں کیمپ چھوڑنے پر مجبور کررہے ہیں۔ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی کے مطابق تقریبا 48 ہزار بے گھر افراد کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ جن کیمپوں میں رہتے ہیں انہیں نومبر کے آخر تک بند کردیا جائے گا۔
انسانی ہمدردی جماعتوں نے کیمپ چھوڑنے والے خاندانوں کی قسمت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حمام العلیل کیمپ چلانے والی ناروے کی انسان دوست تنظیم 'نارویجین ریفیوجی کونسل' نے کہا ہے کہ کورونا وائرس اور سردیوں کے آغاز کے دوران ہزاروں افراد کو بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔
نارویجین ریفیوجی کونسل کی میڈیا اور مواصلات کی سربراہ سماہ حدید نے کہا کہ لوگ بہت کم اطلاع کے ساتھ نقل مکانی پر مجبور ہیں اور بغیر کھانا، پانی، رہائش اور صفائی ستھرائی کے انہیں کچھ دن گزارنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ رجحان حیرت انگیز طور پر تشویشناک ہے اور ہمیں تشویش ہے کہ ان لوگوں کے لئے ایک ہی طرح کے حالات دوبارہ پیدا ہوں گے، جنہیں اس وقت کیمپوں سے نکلنے پر مجبور کیا جارہا ہے'۔
عراقی وزارت ہجرت کے مطابق واپس آنے والے افراد کو ایک برس کی مدت کے لئے ان کے آبائی علاقوں میں خوراک کی امداد ملے گی اور انہیں وزارت کی طرف سے مشاہرہ بھی ملے گا۔
وزارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والے افراد رضاکارانہ طور پر گھر جارہے ہیں۔