خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے 18 مئی 2017 میں پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ جب تک عالمی عدالت کا فیصلہ نہیں آجاتا وہ کلبھوشن جادھو کوسزائے موت نہ دے۔
عالمی عدالت نے بھارت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی قونصلر کو کلبھوشن جادھو تک رسائی کی اجازت دی۔
عدالت کے فیصلے کے بعد سشما سوراج نے کئی ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا'کلبھوشن یادو کے معاملے میں بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کا میں تہہ دل سے خیر مقدم کرتی ہوں۔ یہ بھارت کی بڑی فتح ہے'۔
پاکستان میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے بھارتی شہری کلبوشن جادھو پر عالمی عدالت برائے انصاف( آئی سی جے) آج اپنا فیصلہ سنانے والی تھی جس کے تئیں سفارتی سطح پر تجسس برقرار تھا۔
کلبھوشن جادھو بھارتی بحریہ کے سابق افسر ہیں۔ بھارتی حکومت کے مطابق انھیں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ایران سے گرفتار کیا تھا۔
اپریل 2017 میں ایک پاکستانی فوجی عدالت نے دہشت گردی اور جاسوسی کے الزام میں کلبھوشن جادھو کو سزا ئے موت سنائی تھی۔
بھارتی حکومت نے پاکستان کے خلاف بھارتی قونصلر کو جادھو تک رسائی کا انکار کے بعد عالمی عدالت انصاف سی جی آئی کا رخ کیا۔بھارتی حکومت نے کلبھوشن جادو کے خلاف پاکستانی فوجی عدالت کے فیصلے غیرمنصافانہ عمل قرار دیا تھا۔
عالمی عدالت انصاف نے 18 مئی 2017 میں پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ جب تک عالمی عدالت کا فیصلہ نہیں آجا تا وہ کلبھوشن جادھو کو پھانسی نہ دیں۔
پاکستان نے دسمبر 2017 میں جادھو کی ماں اور ان کی اہلیہ کو شیشے کے باہر سے جیل میں ملنے اجازت دی تھی۔
رواں برس فروری میں مسلسل چار روز تک عالمی عدالت انصاف کلبھوشن جادھو کیس کی سماعت ہوئی، جس میں بھارت اور پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا۔
بھارت نے عالمی عدالت میں پاکستان کی مذمت کرتے ہوئے دلیل دی کہ وہ عسکریت پسندانہ رویہ سے دھیان ہٹانے کے لیے کلبھوشن جادھو کو بطور مہرا استعمال کررہا ہے۔
بھارت کی جانب سے سینیئر وکیل ہریش سالوے پیش ہوئے تھے۔وہیں پاکستان کی طرف سے خاور قریشی نے اپنے دلائل رکھے تھے۔