نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں سیکڑوں خواتین کارکنان اور ان کے حامیوں نے خواتین کے ساتھ ہونے والے تشدد، جنسی زیادتی اور امتیازی سلوک کے خلاف ریلی بڑی نکالی۔ مظاہرین نے حکومت پر صنفی امتیاز برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس دوران مظاہرین نے خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام اور صنفی امتیاز پر مبنی مجوزہ قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کر رہی خواتین نے حکومت کے اس مجوزہ قانون کو صنفی امتیاز پر مبنی قرار دیا جس میں 40 سے کم عمر خواتین کو مشرق وسطی یا افریقہ جانے کے لیے اپنے خاندان اور مقامی حکومت سے اجازت لینے کی ضرورت ہوگی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون سے خواتین پر سفری پابندیاں عائد ہو جائیں گی اور ان کے سفری اختیارات محدود ہو جائیں گے۔
کھٹمنڈو میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والے مظاہرین نے خواتین کو مردوں کے برابری حقوق دینے کا مطالبہ کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
خواتین کارکنان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ملک کا آئین خواتین کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، لیکن اس کو حقیقت کی شکل دینے کے لیے ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
۔
وہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ اس ضابطے سے انسانی اسمگلنگ کو روکنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کے مطابق یہ کوئی قانون نہیں بلکہ صرف ایک تجویز ہے۔
مظاہرین نے وزیر اعظم کے دفتر تک مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے خاردار تاروں سے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔