جنوبی کوریا کے وزیر خزانہ ہونگ نمکی نے اعلان کیا کہ امریکی دباؤ کی وجہ سے ان کے ملک نے عالمی تجارتی تنظیم میں ترقی پذیر ملک کا خصوصی درجہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسٹر ہونگ نے کہا ہے کہ'حکومت نے ڈبلیو ٹی او میں ترقی پذیر ملک کے طور پر خصوصی درجہ نہیں لینے کا فیصلہ کیا ہے'۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کچھ دن پہلے دراصل کئی ممالک کے معاشی معیارات ترقی یافتہ ممالک کی معیشت کے مطابق ہونے کی وجہ سے بھی ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں رہنے پر شکایت درج کی تھی۔ مسٹر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ہی جنوبی کوریا نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
جنوبی کوریا کو سال 1995 میں ڈبلیو ٹی او کے قیام کے بعد سے ہی ترقی پذیر ملک کا درجہ مل گیا تھا۔
مسٹر ہونگ نے بتایا کہ زرعی سبسڈی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور نئے تجارتی سودوں پر بات چیت میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ یہ وقت صنعتوں کے لئے کافی ہے تاکہ مثبت پہلوؤں پر غوروفکر کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ میکسیکو، ترکی اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کی معیشت بھی اچھی ترقی کررہی ہے اس کے باوجود بھی ان ممالک کو ڈبلیو ٹی او میں خصوصی درجہ حاصل ہے۔