ETV Bharat / international

یوکرین طیارہ حادثہ دنیا کا پہلا حادثہ نہیں تھا

یوکرین طیارہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی اپنے شباب پر تھی۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے، جب دو سپر پاور ممالک کے درمیان کشیدگی کے سبب بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

یوکرین طیارہ حادثہ دنیا کا پہلا حادثہ نہیں تھا
یوکرین طیارہ حادثہ دنیا کا پہلا حادثہ نہیں تھا
author img

By

Published : Jan 18, 2020, 11:04 PM IST

کافی شور اور ہنگامے کے بعد آخر کار گذشتہ ہفتے ایران نے اعتراف کر لیا تھا کہ یوکرین کے مسافر بردار طیارے کو پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے ہی مار گرایا تھا، جس میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مذکورہ حادثہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی اپنے شباب پر تھی۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے، جب دو سپر پاور ممالک کے درمیان کشیدگی کے سبب بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

تاریخ 24 اگست سنہ 1938: کوئلن حادثہ

امریکی طیارہ ڈی سی 2 کو 'کوئلن' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ طیارہ چونگ کنگ سے ہانگ کانگ کے لیے روانہ ہوا تھا، اسے پانچ جاپانی فوجی طیاروں نے مار گرایا تھا۔ حادثے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ امریکی پائلٹ سلامت رہا۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا، جب چین اور جاپان کے درمیان جنگ جاری تھی۔

تاریخ 23 جولائی سنہ 1954: کیتھے پیسیفک، وی آر۔ ایچ ای یو

چینی جنگی طیاروں نے ہانگ کانگ ایئر لائنز کے ہوائی جہاز کو مار گرایا تھا۔ اس حادثے میں 18 میں سے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعدازاں بیجنگ نے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے بینکاک سے تائیوان جا رہے طیارے کو غلطی سے مار گرایا ہے۔ اس لیے وہ معاوضے کی ادائیگی پر غور کرے گا۔

کچھ روز بعد یہ واقعہ مزید پیچیدہ ہوگیا، جب زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں امریکی بحریہ کا طیارہ چینی فوجی طیاروں سے ٹکرا گیا، اس دوران ان میں سے 2 کو گولی مار دی گئی۔

تاریخ 7 جولائی سنہ 1955: ایل الفلائٹ 402

اسرائیلی طیارے کو بلغاریہ کے جنگی جہازوں نے لندن سے تل ابیب جاتے ہوئے مار گرایا تھا۔ اس حادثے میں 598 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ در اصل طوفان کے دوران اسرائیلی طیارہ بلغاریہ کی فضائی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ آخر کار بلغاریہ نے کافی دباو کے بعد اسرائیل کو 2 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ ادا کیا تھا۔

تاریخ 21 فروری سنہ 1973: لیبا عرب ائیرلائنز کی فلائٹ 114

لیبیا کی پرواز ملک کے دارالحکومت طرابلس سے مصر کے دارالحکومت قاہرہ جارہی تھی، تبھی سنائی جزیرہ نما پر اسرائیلی جنگی طیارے نے اسے مار گریا، اس حادثے میں 113 میں سے 108 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیل نے دعوی کیا کہ یہ طیارہ سویز کنال کے ساتھ ہی اس کی فوجی حراستی مرکز پر پرواز کر رہا تھا، اس لیے اس نے دہشت گردی کے ایک ممکنہ اقدام کو ناکام بنانے کے لیے طیارے کو نیچے مار گرایا۔

تاریخ 3 ستمبر سنہ 1978: ائیر روڈیسیا کی فلائٹ 825

تاریخ 12 فروری سنہ 1979: ائیر روڈیسیا کی فلائٹ 827

ان دونوں حادثات میں 100 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان طیاروں کو روڈیسیا (فی الحال زمبابوے) کے باغیوں نے ٹیک آف کے پانچ منٹ بعد ہی مار گرایا تھا۔

تاریخ 6 جون سنہ 1980: اطاویہ فلائٹ 870

جب اطاویہ کی فلائٹ 870 اٹلی کے شہر بولونیا سے سسلی، پیلرمو کی طرف جا رہی تھی، تبھی اٹلی کے چھوٹے سے جزیرے کے قریب اچانک طائرینین سمندر میں گر گئی، جس میں 81 افراد ہلاک ہو گئے۔

بعد ازاں سنہ 2013 میں اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت نے واضح طور پر اعتراف کیا کہ جنگی طیارے سے مسافر بردار طیارے کو مار گرایا گیا، تاہم یہ نہیں بتایا کہ وہ میزائل کہاں سے آیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ حکومت متاثرین میں سے کچھ کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرے۔

تاریخ یکم ستمبر سنہ 1983: کورین ائیر لائنز کی فلائٹ 007

سوویت جنگی طیارے کے ذریعہ کورین ایئر لائنز کی پرواز 007 کو مار گرانے کے سبب سبھی 269 مسافر اور عملے کے ارکان ہلاک ہوگئے۔ ہوائی جہاز اپنا راستہ بھٹک کر ​​سوویت کے سابقہ علاقے میں داخل ہو گیا تھا۔

سوویت یونین کا کہنا تھا کہ جیٹ طیارہ جاسوسی کے مشن پر تھا، جس کی واشنگٹن نے تردید کردی۔

امریکہ، جاپان اور سوویت یونین نے بلیک باکس ریکارڈر کے لیے اوکھوتسک کے سمندر میں تلاشی لی، ان کا کہنا تھا کہ وہ اسے تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

تاریخ 3 جولائی سنہ 1988: ایران ائیر کی فلائٹ 655

خلیج فارس میں امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرایا تھا، جس میں 290 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بعد ازاں امریکی بحریہ نے قبول کیا تھا کہ ان کی غلطی سے ایرانی طیارہ تباہ ہوا ہے۔

امریکیوں نے یہ خیال کرتے ہوئے طیارے کو مار گرایا کہ، انھوں نے دشمن کے ایف 14 جیٹ طیارے کو دیکھنے کی بات کہی تھی۔

تاریخ 10 اپریل سنہ 2001: سائبیریا ائیرلائنز کی فلائٹ 1812

بحیرہ اسود کے کریمین ساحل پر یوکرین کے فضائی دفاعی مشق کے دوران دو اینٹی ائیرکرافٹ میزائل داغے گئے، اس کے چار منٹ بعد ہی اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سے روس کے نووسیبیرسک جانے والی سائبیریا ایئر لائن کی فلائٹ 1812 بحیرہ اسود میں کریش کر گئی۔ اس حادثے میں تقریبا 70-80 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر روسی باشندے تھے۔

بعدازاں یوکرین کے صدر نے قبول کیا کہ ان کے ملک کی فوج نے غلطی سے روسی ہوائی جہاز کو تباہ کردیا ہے۔

تاریخ 17 جولائی سنہ 2014: ملیشیا ائیرلائنز کی فلائٹ 17

یہ پرواز نیدر لینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈم سے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور جارہی تھی۔ جیسے ہی مشرقی یوکرین کے اوپر آسمان میں طیارے نے پرواز کرنی شروع کی، اسے اڑا دیا گیا، جس میں مجموعی طور پر 298 افراد ہلاک ہو گئے۔

بعدازاں ایک بین الاقوامی تفتیشی ٹیم نے چار افراد میں سے تین پر روسی انٹلیجنس سے تعلقات کے الزامات عائد کیے۔ ماسکو نے اس حادثے میں کسی طرح کی شمولیت سے انکار کر دیا، لیکن ماہرین نے روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔

تاریخ 8 جنوری سنہ 2020: یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائنز کی فلائٹ 752

یہ پرواز تہران سے کناڈا جا رہی تھی، تبھی تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ہوائی اڈے سے ٹیک آف کے تھوڑی دیر بعد ہی اسلامی انقلابی گارڈ نے بوئنگ 737۔ 800 کو مار گرایا، جس میں مسافر اور عملہ سمیت کل 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اسے ایک انسانی غلطی سے تعبیر کیا تھا، اور کہا کہ یہ ناقابل معامی غلطی ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ پاسداران انقلاب کے فوجی اڈے کے قریب تھا، اس لیے حالیہ ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی کے سبب اسے دشمن کا طیارہ سمجھ کر مار گرایا گیا۔

کافی شور اور ہنگامے کے بعد آخر کار گذشتہ ہفتے ایران نے اعتراف کر لیا تھا کہ یوکرین کے مسافر بردار طیارے کو پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے ہی مار گرایا تھا، جس میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مذکورہ حادثہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی اپنے شباب پر تھی۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے، جب دو سپر پاور ممالک کے درمیان کشیدگی کے سبب بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

تاریخ 24 اگست سنہ 1938: کوئلن حادثہ

امریکی طیارہ ڈی سی 2 کو 'کوئلن' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ طیارہ چونگ کنگ سے ہانگ کانگ کے لیے روانہ ہوا تھا، اسے پانچ جاپانی فوجی طیاروں نے مار گرایا تھا۔ حادثے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ امریکی پائلٹ سلامت رہا۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا، جب چین اور جاپان کے درمیان جنگ جاری تھی۔

تاریخ 23 جولائی سنہ 1954: کیتھے پیسیفک، وی آر۔ ایچ ای یو

چینی جنگی طیاروں نے ہانگ کانگ ایئر لائنز کے ہوائی جہاز کو مار گرایا تھا۔ اس حادثے میں 18 میں سے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعدازاں بیجنگ نے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے بینکاک سے تائیوان جا رہے طیارے کو غلطی سے مار گرایا ہے۔ اس لیے وہ معاوضے کی ادائیگی پر غور کرے گا۔

کچھ روز بعد یہ واقعہ مزید پیچیدہ ہوگیا، جب زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں امریکی بحریہ کا طیارہ چینی فوجی طیاروں سے ٹکرا گیا، اس دوران ان میں سے 2 کو گولی مار دی گئی۔

تاریخ 7 جولائی سنہ 1955: ایل الفلائٹ 402

اسرائیلی طیارے کو بلغاریہ کے جنگی جہازوں نے لندن سے تل ابیب جاتے ہوئے مار گرایا تھا۔ اس حادثے میں 598 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ در اصل طوفان کے دوران اسرائیلی طیارہ بلغاریہ کی فضائی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ آخر کار بلغاریہ نے کافی دباو کے بعد اسرائیل کو 2 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ ادا کیا تھا۔

تاریخ 21 فروری سنہ 1973: لیبا عرب ائیرلائنز کی فلائٹ 114

لیبیا کی پرواز ملک کے دارالحکومت طرابلس سے مصر کے دارالحکومت قاہرہ جارہی تھی، تبھی سنائی جزیرہ نما پر اسرائیلی جنگی طیارے نے اسے مار گریا، اس حادثے میں 113 میں سے 108 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیل نے دعوی کیا کہ یہ طیارہ سویز کنال کے ساتھ ہی اس کی فوجی حراستی مرکز پر پرواز کر رہا تھا، اس لیے اس نے دہشت گردی کے ایک ممکنہ اقدام کو ناکام بنانے کے لیے طیارے کو نیچے مار گرایا۔

تاریخ 3 ستمبر سنہ 1978: ائیر روڈیسیا کی فلائٹ 825

تاریخ 12 فروری سنہ 1979: ائیر روڈیسیا کی فلائٹ 827

ان دونوں حادثات میں 100 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان طیاروں کو روڈیسیا (فی الحال زمبابوے) کے باغیوں نے ٹیک آف کے پانچ منٹ بعد ہی مار گرایا تھا۔

تاریخ 6 جون سنہ 1980: اطاویہ فلائٹ 870

جب اطاویہ کی فلائٹ 870 اٹلی کے شہر بولونیا سے سسلی، پیلرمو کی طرف جا رہی تھی، تبھی اٹلی کے چھوٹے سے جزیرے کے قریب اچانک طائرینین سمندر میں گر گئی، جس میں 81 افراد ہلاک ہو گئے۔

بعد ازاں سنہ 2013 میں اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت نے واضح طور پر اعتراف کیا کہ جنگی طیارے سے مسافر بردار طیارے کو مار گرایا گیا، تاہم یہ نہیں بتایا کہ وہ میزائل کہاں سے آیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ حکومت متاثرین میں سے کچھ کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرے۔

تاریخ یکم ستمبر سنہ 1983: کورین ائیر لائنز کی فلائٹ 007

سوویت جنگی طیارے کے ذریعہ کورین ایئر لائنز کی پرواز 007 کو مار گرانے کے سبب سبھی 269 مسافر اور عملے کے ارکان ہلاک ہوگئے۔ ہوائی جہاز اپنا راستہ بھٹک کر ​​سوویت کے سابقہ علاقے میں داخل ہو گیا تھا۔

سوویت یونین کا کہنا تھا کہ جیٹ طیارہ جاسوسی کے مشن پر تھا، جس کی واشنگٹن نے تردید کردی۔

امریکہ، جاپان اور سوویت یونین نے بلیک باکس ریکارڈر کے لیے اوکھوتسک کے سمندر میں تلاشی لی، ان کا کہنا تھا کہ وہ اسے تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

تاریخ 3 جولائی سنہ 1988: ایران ائیر کی فلائٹ 655

خلیج فارس میں امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرایا تھا، جس میں 290 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بعد ازاں امریکی بحریہ نے قبول کیا تھا کہ ان کی غلطی سے ایرانی طیارہ تباہ ہوا ہے۔

امریکیوں نے یہ خیال کرتے ہوئے طیارے کو مار گرایا کہ، انھوں نے دشمن کے ایف 14 جیٹ طیارے کو دیکھنے کی بات کہی تھی۔

تاریخ 10 اپریل سنہ 2001: سائبیریا ائیرلائنز کی فلائٹ 1812

بحیرہ اسود کے کریمین ساحل پر یوکرین کے فضائی دفاعی مشق کے دوران دو اینٹی ائیرکرافٹ میزائل داغے گئے، اس کے چار منٹ بعد ہی اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سے روس کے نووسیبیرسک جانے والی سائبیریا ایئر لائن کی فلائٹ 1812 بحیرہ اسود میں کریش کر گئی۔ اس حادثے میں تقریبا 70-80 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر روسی باشندے تھے۔

بعدازاں یوکرین کے صدر نے قبول کیا کہ ان کے ملک کی فوج نے غلطی سے روسی ہوائی جہاز کو تباہ کردیا ہے۔

تاریخ 17 جولائی سنہ 2014: ملیشیا ائیرلائنز کی فلائٹ 17

یہ پرواز نیدر لینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈم سے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور جارہی تھی۔ جیسے ہی مشرقی یوکرین کے اوپر آسمان میں طیارے نے پرواز کرنی شروع کی، اسے اڑا دیا گیا، جس میں مجموعی طور پر 298 افراد ہلاک ہو گئے۔

بعدازاں ایک بین الاقوامی تفتیشی ٹیم نے چار افراد میں سے تین پر روسی انٹلیجنس سے تعلقات کے الزامات عائد کیے۔ ماسکو نے اس حادثے میں کسی طرح کی شمولیت سے انکار کر دیا، لیکن ماہرین نے روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔

تاریخ 8 جنوری سنہ 2020: یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائنز کی فلائٹ 752

یہ پرواز تہران سے کناڈا جا رہی تھی، تبھی تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ہوائی اڈے سے ٹیک آف کے تھوڑی دیر بعد ہی اسلامی انقلابی گارڈ نے بوئنگ 737۔ 800 کو مار گرایا، جس میں مسافر اور عملہ سمیت کل 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اسے ایک انسانی غلطی سے تعبیر کیا تھا، اور کہا کہ یہ ناقابل معامی غلطی ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ پاسداران انقلاب کے فوجی اڈے کے قریب تھا، اس لیے حالیہ ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی کے سبب اسے دشمن کا طیارہ سمجھ کر مار گرایا گیا۔

Intro:Body:

hjkjkhjk


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.