ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع سوئزرلینڈ کے سفارت خانے کے باہر شدت پسند جماعتوں کا ایک گروپ بدھ کے روز نسل پرستی اور امریکی حکومت کی مذمت کے لئے یکجا ہوا۔
مظاہرین نے جارج فلائیڈ نامی ایک سیاہ فام شخص کی تصاویر اٹھا رکھی تھی، جو 25 مئی کی شب امریکہ میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے۔
اس حادثے نے امریکہ میں پرتشدد مظاہروں کو جنم دے دیا ہے۔
امیر علی احمدی نامی ایک شخص نے کہا کہ 'آج ہم یہاں ایران میں امریکی مفادات کا خیال رکھنے والے ادارے سوئس سفارت خانے کے سامنے یہ کہتے ہوئے موجود ہیں کہ ہم نسل پرستی کے خلاف ہیں اور امریکہ کی شدید مذمت کرتے ہیں ، جو انسانی حقوق کا بالکل بھی احترام نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ امریکی ریاست مینی سوٹا کے مینی پولیس شہر میں 25 مئی کو امریکی پولیس نے 46 سالہ سیاہ فام جارج فلائیڈ کے گلے پر 8 منٹ 46 سکنڈز تک اپنے گھٹنوں کو رکھ کر گلا گھونٹ دیا تھا۔
گلا گھونٹے جانے کے وقت جارج فلائیڈ کے دونوں ہاتھوں میں ہتھ کڑی تھی اور ان کے منہ سے 'میں سانس نہیں لے سکتا' کی آواز بھی سنی گئی تھی
اس حادثے کے بعد امریکہ کے متعدد ریاستوں میں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک مثلا برطانیہ اور ایران وغیرہ میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔