سابق افغان صدر حامد کرزئی نے اتوار کے روز امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ افغان فنڈ پر اپنا فیصلہ واپس لیں۔ Hamid Karzai on Splitting Afghan Funds
طلوع نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کرزئی نے دارالحکومت کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کا تعلق کسی حکومت سے نہیں، بلکہ افغان عوام سے ہے اور اسے افغانستان کے مرکزی بینک کو واپس کیا جانا چاہیے۔
کرزئی کا یہ ردعمل بائیڈن کی جانب سے افغانستان میں جاری بحران اور اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جمعہ کو ایک حکم جاری کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔economic crisis in Afghanistan
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ نے تقریباً 9 ارب ڈالر کے افغان فنڈ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں سے آدھا افغانستان میں انسانی امداد کے لیے دیا جائے گا اور بقیہ فنڈز 9/11حملے کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
کرزئی نے کہا کہ امریکہ کی طرح افغانستان کے لوگ بھی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ افغان عوام کا پیسہ نائن الیون حملوں کے متاثرین کو نہیں دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو افغانی نہیں بلکہ غیر ملکی لائے تھے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اسامہ پاکستان سے افغانستان آیا تھا اور واپس گیا اور وہیں مارا گیا تھا لیکن افغانستان کے عوام اس کے اعمال کی قیمت چکا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Biden Releases Frozen Afghan Assets: افغانستان کے منجد اثاثوں سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر بائیڈن کے دستخط
کرزئی نے یہ بھی کہا کہ اگر روکے گئے امریکی فنڈز جاری کیے جاتے ہیں تو طالبان کو اسے خرچ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ روزمرہ کے اخراجات کے لیے نہیں ہے بلکہ اسے آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جانا چاہیے۔
اس سے پہلے افغانستان کے مرکزی بینک نے بھی منجمد افغان اثاثوں میں سے 7 بلین امریکی ڈالر کی تقسیم کے امریکی فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
سنٹرل بینک آف افغانستان نے ایک بیان میں کہا، "فارن ایکسچینج کے ذخائر کو روکنے اور انہیں غیر متعلقہ مقاصد کے لیے مختص کرنے کے بارے میں امریکہ کے تازہ ترین فیصلے کو افغانستان کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی سمجھتا ہے،"
گزشتہ سال اگست کے وسط میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد افغانستان کا بینکنگ نظام بدستور مفلوج ہے۔
غیر ملکی امداد کی معطلی، افغان حکومت کے اثاثے منجمد کرنے، اور طالبان پر بین الاقوامی پابندیوں نے ملک کو، جو پہلے ہی غربت کی بلند سطح سے دوچار ہے، ایک مکمل معاشی بحران میں ڈال دیا ہے۔