ETV Bharat / international

کابل میں امن کے لئے حامد کرزئی کی گورنر سے ملاقات

author img

By

Published : Aug 21, 2021, 4:31 PM IST

طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سے ملک میں خوف و ہراس کی فضا بنی ہوئی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

Hamid Karzai Meets Governor for Peace in Kabul
Hamid Karzai Meets Governor for Peace in Kabul

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایچ سی این آر کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ اور افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کابل کے عبوری طالبان گورنر عبدالرحمٰن منصور سے ملاقات کی۔ طلوع نیوز نے عبداللہ کے دفتر کے حوالے سے بتایا کہ اس دوران ان رہنماؤں نے کابل شہریوں کے جان، مال اور عزت کی حفاظت کی کے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

عبداللہ نے طالبان کے عبوری گورنر کو کہا کہ "دارالحکومت کابل کو معمول پر لوٹنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ یہاں کے شہری خود کو محفوظ محسوس کریں۔

عبوری گورنر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ''کابل کے شہری کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی''

اس دوران طالبان نے خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا۔ طالبان نے اشارہ کیا کہ خواتین کو مکمل ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگرچہ طالبان نے اس بار نرم موقف اپنانے کا عندیہ دیا ہے لیکن لوگ یقین نہیں کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Islamic Emirate in Afghanistan: طالبان نے افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کیا

منگل کو طالبان نے تمام سرکاری ملازمین سے عام معافی (General amnesty) دیتے ہوئے کام پر واپس آنے کی اپیل کی تھی۔ طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کر سکتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں 1996 سے 2001 کی حکمرانی کے دوران زنا کے معاملے میں کوڑے مارنے، اسٹیڈیم، چوک چوراہوں پر پھانسی دینے اور سنگسار کرنے کی یادیں محفوظ ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایچ سی این آر کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ اور افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کابل کے عبوری طالبان گورنر عبدالرحمٰن منصور سے ملاقات کی۔ طلوع نیوز نے عبداللہ کے دفتر کے حوالے سے بتایا کہ اس دوران ان رہنماؤں نے کابل شہریوں کے جان، مال اور عزت کی حفاظت کی کے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

عبداللہ نے طالبان کے عبوری گورنر کو کہا کہ "دارالحکومت کابل کو معمول پر لوٹنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ یہاں کے شہری خود کو محفوظ محسوس کریں۔

عبوری گورنر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ''کابل کے شہری کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی''

اس دوران طالبان نے خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا۔ طالبان نے اشارہ کیا کہ خواتین کو مکمل ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگرچہ طالبان نے اس بار نرم موقف اپنانے کا عندیہ دیا ہے لیکن لوگ یقین نہیں کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Islamic Emirate in Afghanistan: طالبان نے افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کیا

منگل کو طالبان نے تمام سرکاری ملازمین سے عام معافی (General amnesty) دیتے ہوئے کام پر واپس آنے کی اپیل کی تھی۔ طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کر سکتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں 1996 سے 2001 کی حکمرانی کے دوران زنا کے معاملے میں کوڑے مارنے، اسٹیڈیم، چوک چوراہوں پر پھانسی دینے اور سنگسار کرنے کی یادیں محفوظ ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.