پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مچھ میں کوئلہ کان کنی میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 11 مزدور ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے مچھ کے علاقے گیشتری کے کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے مزدوروں کو آدھی رات کو اغوا کیا۔
اہلکار کے مطابق، مسلح افراد مزدوروں کو قریبی پہاڑوں پر لے گئے۔ جہاں پہلے انہوں نے ان کی شناخت کی اور ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہلاک کیا۔
حکام کے مطابق، پہاڑوں سے آٹھ افراد کی لاشیں ایک جگہ جبکہ 3 لاشیں دوسری جگہ سے ملی ہیں۔
واقعے کے بعد فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ جہاں زخمی ہونے والے سات دیگر افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں شیعہ ہزارہ برادری اور تحریک نماز فقیہ کے صدر عادی عسکری نے بتایا کہ 'ہم احتجاج کر رہے ہیں، ہم بے بس ہیں، ہماری (شیعہ ہزارہ) برادری روزانہ ہلاک ہو رہی ہے'۔
پولیس اور نیم فوجی دستے میں لیویز فورس میں خدمات انجام دینے والے ایک اہلکار معظم علی جتوئی نے بتایا کہ یہ حملہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 48 کلو میٹر مشرق میں مچھ کوئلے کے میدان کے قریب ہوا۔
اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی عسکری تنظیم نے قبول نہیں کی ہے، لیکن کالعدم سنی انتہا پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے ماضی میں بھی بلوچستان میں اقلیتی ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا ہے۔
ہلاکتوں کی خبر ہزارہ برادری میں تیزی سے پھیل گئی اور ممبران سڑکوں پر نکل آئے۔ ٹائروں اور درختوں کو جلا کر شاہراہوں پر احتجاج کیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں اس حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ قصورواروں کو پکڑا جائے اور ان کو جلد از جلد سزا دی جائے۔ متاثرہ خاندانوں کا خیال رکھا جائے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
شیعہ عالم ناصر عباس نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے۔
مختلف طبقات کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے بھی ان ہلاکتوں پر اپنے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔