بھارت میں کورونا وائرس کا انفیکشن پھیلتا جارہا ہے اور ملک میں اب تک اس کے 606 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ چکی ہے۔وزارت صحت نے بدھ کے روز بتایا کہ ملک میں کورونا کے 606 معاملوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔جن میں 563مریض بھارتی ہیں جبکہ 43 کا تعلق بیرون ممالک سے ہے۔
کورونا وائرس کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ابھی تک اس سے شدید طور پر متاثر چین کے لیے راحت کی بات یہ ہے کہ ووہان میں گذشتہ 3روز سے کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔اس وائرس کے تعلق سے تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں ہوئی اموات کے 80 فیصد معاملے60 سال سے زیادہ عمر والےافراد کے تھے۔چین میں 81285 افراد اس متاثر ہوئے ہیں اور تقریباً 3287 کی موت ہو چکی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے تعلق سے سنگین صورت حال اٹلی سے سامنے آئی ہے۔عالمی وبا کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر اٹلی میں اس انفیکشن سے اب تک 7503 افراد کی موت ہو گئی ہے۔اٹلی کے محکمہ شہری سلامتی کے سربراہ اینجیلو بوریلی نے بدھ کو ٹیلی ویژن پر ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان اس وائرس سے 683 افراد کی موت ہوئی ہے۔اٹلی میں کورونا کے 5210 نئے معاملے سامنے آئے ہیں جس سے مریضوں کی تعداد بڑھ کر74386 ہو گئی ہے۔
اسپین میں اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 3647ہو گئی ہے۔تازہ اعدادوشمار کے مطابق اسپین میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 49515 ہے۔
خلیجی ملک ایران میں بھی کورونا وائرس کا قہر جاری ہے۔ایران میں اس وائرس کی گرفت میں آکر 2077 جانیں تلف ہو چکی ہیں۔جبکہ 27017 افراد اس سے متاثر پائے گئے ہیں۔اٹلی اور ایران کے ساتھ اسپین میں بھی صورت حال کافی سنگین ہے۔جنوبی کوریا میں ہلاکتوں کی تعداد 131 ہو چکی ہے۔جبکہ 9241 افراد اس سے متاثرہوئے ہیں۔
چینی نژاد شہریوں کی اچھی خاصی تعداد والے ملک امریکہ میں بھی یہ بیماری وسیع پیمانے پر پھیل چکی ہے۔امریکہ میں کورونا وائرس سے اب تک 942 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 65778 اس سے متاثر ہیں۔چین کے علاوہ اٹلی ،ایران،امریکہ اور جنوبی کوریا سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کو اس وائرس نے اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔اس سے متاثرہ نصف سے زیادہ معاملے اب چین سے باہر کے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق چین کے بعد اٹلی میں اس جان لیوا وائرس نے وسیع پیمانے پرتباہی مچائی ہوئی ہے جس سے یہاں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد چین سے تقریبا دوگنی ہوچکی ہے۔دنیا کے دیگر ممالک میں بھی صورت حال بے حد سنگین بنی ہوئی ہے۔