ETV Bharat / international

پاکستان: ٹی ایل پی مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ، چار پولیس اہلکار ہلاک

حکومت پاکستان کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو عسکریت پسند تنظیم قرار دینے کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں چار پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک اور دیگر 263 زخمی ہو گئے۔

Four policemen killed in clashes between TLP protesters and police in pakistan
پاکستان: ٹی ایل پی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں چار پولیس اہلکار ہلاک
author img

By

Published : Oct 28, 2021, 5:05 PM IST

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) راؤ سردار علی خان نے بدھ کے روز کہا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے کم از کم چار افراد، چار پولیس اہلکار ہلاک اور دیگر 263 زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا ذرائع نے آئی جی پی کے حوالے سے کہا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب کسی کالعدم گروہ نے پولیس فورس پر حملہ کیا ہو۔ انہوں نے ہمیشہ اتھارٹی کو چیلنج کیا ہے اور تشدد کے ہتھکنڈے اپنائے ہیں۔

انہوں نے جیل میں بند ٹی ایل پی کارکنوں کی رہائی کے پہلے فیصلے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ملک ایسا قانون بنا سکتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کالعدم گروپ کی خواہش کے مطابق انہیں اندر اور باہر کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

آئی جی پی نے کہا ’’ پنجاب کے ہر شہری کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم ہر قیمت پر قانون کو نافذ کرنا یقینی بنائیں گے۔ اس درمیان دی ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، سندھ اسمبلی کے ایک ٹی ایل پی ایم پی نے کہا ہے کہ ان کے چار اراکین پولیس کے تشدد اور گولیوں سے ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کر رہی ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب ملک کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے صوبہ پنجاب میں 60 روز کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا اعلان کیا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں جس میں عسکری قیادت بھی شامل تھی اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر دیکھا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کو شکست دی ہے، پہلے بھی ریاست کو کمزور سمجھنے کی غلطی کی انہیں بعد میں احساس ہوا۔ انہوں نے ٹی ایل پی کا حوالہ دے کر کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ان کے پاس دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہتھیار نہیں ہیں اس لیے کسی میں ہمت نہیں کہ وہ ریاست کو بلیک میل کرے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ان میں کچھ لوگوں کا تعلق میڈیا سے ہے، ریاست جعلی خبریں پھیلانے والوں کو بالکل برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پی ٹی اے کو واضح ہدایت کردی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ رہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فرانسیسی سفارتکار کو ملک سے بے دخل کرنے سے متعلق 6 ماہ قبل ہونے والے معاہدے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے اور سعد رضوی کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے باقاعدہ مذاکراتی ٹیم کے اعلان سے قبل تک کئی شہروں میں ٹی ایل پی اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئی جس میں پولیس اہلکاروں سمیت ٹی ایل پی کے کارکن بھی جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) راؤ سردار علی خان نے بدھ کے روز کہا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے کم از کم چار افراد، چار پولیس اہلکار ہلاک اور دیگر 263 زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا ذرائع نے آئی جی پی کے حوالے سے کہا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب کسی کالعدم گروہ نے پولیس فورس پر حملہ کیا ہو۔ انہوں نے ہمیشہ اتھارٹی کو چیلنج کیا ہے اور تشدد کے ہتھکنڈے اپنائے ہیں۔

انہوں نے جیل میں بند ٹی ایل پی کارکنوں کی رہائی کے پہلے فیصلے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ملک ایسا قانون بنا سکتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کالعدم گروپ کی خواہش کے مطابق انہیں اندر اور باہر کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

آئی جی پی نے کہا ’’ پنجاب کے ہر شہری کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم ہر قیمت پر قانون کو نافذ کرنا یقینی بنائیں گے۔ اس درمیان دی ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، سندھ اسمبلی کے ایک ٹی ایل پی ایم پی نے کہا ہے کہ ان کے چار اراکین پولیس کے تشدد اور گولیوں سے ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کر رہی ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب ملک کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے صوبہ پنجاب میں 60 روز کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا اعلان کیا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں جس میں عسکری قیادت بھی شامل تھی اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر دیکھا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کو شکست دی ہے، پہلے بھی ریاست کو کمزور سمجھنے کی غلطی کی انہیں بعد میں احساس ہوا۔ انہوں نے ٹی ایل پی کا حوالہ دے کر کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ان کے پاس دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہتھیار نہیں ہیں اس لیے کسی میں ہمت نہیں کہ وہ ریاست کو بلیک میل کرے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ان میں کچھ لوگوں کا تعلق میڈیا سے ہے، ریاست جعلی خبریں پھیلانے والوں کو بالکل برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پی ٹی اے کو واضح ہدایت کردی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ رہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فرانسیسی سفارتکار کو ملک سے بے دخل کرنے سے متعلق 6 ماہ قبل ہونے والے معاہدے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے اور سعد رضوی کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے باقاعدہ مذاکراتی ٹیم کے اعلان سے قبل تک کئی شہروں میں ٹی ایل پی اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئی جس میں پولیس اہلکاروں سمیت ٹی ایل پی کے کارکن بھی جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.