افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے جلال آباد شہر میں متعدد حملے ہوئے جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین نے مقامی میڈیا طلوع نیوز کو بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں چار دھماکوں نے دو افراد کی جان لے لی جبکہ تین زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو صوبائی مرکز کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سابق حکومت کی سرحدی افواج کے ایک اڈے کے قریب ایک علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ حملوں کے مطلوبہ ہدف کے متعلق کوئی تفصیلات حاصل نہیں ہوئی ہے۔
صوبہ ننگرہار کے انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام عام شہری ہیں اور اس حملے میں طالبان فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ابھی تک کسی گروپ نے دھماکوں یا بندوق برداروں کے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
تاہم اس ہفتے کے شروع میں ننگرہار میں ہونے والے پہلے دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی، داعش نے اگست میں کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکوں کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اگر طالبان جامع حکومت بنانے میں ناکام رہا تو افغانستان میں خانہ جنگی ممکن: عمران خان
واضح رہے کہ یہ حملے وزارت اطلاعات و ثقافت کے نائب وزیر ذبیح اللہ مجاہد کے اس بیان کے بعد ہوئے ہیں کہ افغانستان میں داعش کی نقل و حرکت طالبان کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ مجاہد نے یہ بھی کہا تھا کہ طالبان فورسز میں داعش کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔