ETV Bharat / international

میانمار: ینگون میں مظاہرین پر فائرنگ

یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک ہلاکتوں کی تصدیق 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔

security forces
security forces
author img

By

Published : Mar 23, 2021, 1:46 PM IST

میانمار میں فوج کے ذریعہ تختہ پلٹ کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرہ پر گزشتہ رات سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی۔

رات کے احتجاج کے دوران مختلف شہروں کے رہائشی علاقوں میں فوج نے فائرنگ کی تاکہ مظاہرین پر دباؤ بنایا جا سکے جو گزشتہ ماہ سے مسلسل مظاہرہ کر رہے ہیں۔

تھکیٹا کے مشرقی ینگون علاقے میں فائرنگ کی آواز کے ساتھ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں آگ کے شعلے اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

وائرل ویڈیو میں ان گلیوں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار دکھائی دے رہے ہیں جہاں آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں۔

یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آگ کیسے لگی اور کس نے لگائی۔

بغاوت مخالف مظاہرین پولیس اور فوجیوں کو کھلا راستہ نہیں دینا چاہتے ہیں۔

مظاہرین کے خلاف روزانہ مہلک طاقت کے استعمال کے باوجود وہ جمہوریت کی واپسی کے مطالبے کے لئے مظاہرے کر رہے ہیں حالانکہ ان کی تعداد بہت کم ہے۔

سیاسی قیدیوں کے لئے معاونت ایسوسی ایشن نے اب تک ملک بھر میں 250 اموات کی تصدیق کی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد بہت کم ہے کیونکہ بہت سارے معاملے میں ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

تنظیم نے کہا کہ اس بغاوت کے بعد سے اب تک 2،665 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 2،290 افراد حراست میں لئے گئے ہیں۔

یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک ہلاکتوں کی تصدیق 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین کی لاشوں کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں بھی لے لیا ہے جس سے اس کا مکمل اندازہ لگانا مشکل ہے۔

ساتھ ہی پریس کو بھی پوری خبر موصول نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ ملک میں فوجی حکومت کے دوران میڈیا پر بھی کئی طرح کی پابندیاں اور سختیاں عائد کی گئی ہیں۔

میانمار میں فوج کے ذریعہ تختہ پلٹ کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرہ پر گزشتہ رات سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی۔

رات کے احتجاج کے دوران مختلف شہروں کے رہائشی علاقوں میں فوج نے فائرنگ کی تاکہ مظاہرین پر دباؤ بنایا جا سکے جو گزشتہ ماہ سے مسلسل مظاہرہ کر رہے ہیں۔

تھکیٹا کے مشرقی ینگون علاقے میں فائرنگ کی آواز کے ساتھ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں آگ کے شعلے اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

وائرل ویڈیو میں ان گلیوں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار دکھائی دے رہے ہیں جہاں آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں۔

یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آگ کیسے لگی اور کس نے لگائی۔

بغاوت مخالف مظاہرین پولیس اور فوجیوں کو کھلا راستہ نہیں دینا چاہتے ہیں۔

مظاہرین کے خلاف روزانہ مہلک طاقت کے استعمال کے باوجود وہ جمہوریت کی واپسی کے مطالبے کے لئے مظاہرے کر رہے ہیں حالانکہ ان کی تعداد بہت کم ہے۔

سیاسی قیدیوں کے لئے معاونت ایسوسی ایشن نے اب تک ملک بھر میں 250 اموات کی تصدیق کی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد بہت کم ہے کیونکہ بہت سارے معاملے میں ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

تنظیم نے کہا کہ اس بغاوت کے بعد سے اب تک 2،665 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 2،290 افراد حراست میں لئے گئے ہیں۔

یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک ہلاکتوں کی تصدیق 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین کی لاشوں کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں بھی لے لیا ہے جس سے اس کا مکمل اندازہ لگانا مشکل ہے۔

ساتھ ہی پریس کو بھی پوری خبر موصول نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ ملک میں فوجی حکومت کے دوران میڈیا پر بھی کئی طرح کی پابندیاں اور سختیاں عائد کی گئی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.