میانمار میں فوج کے ذریعہ تختہ پلٹ کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرہ پر گزشتہ رات سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی۔
رات کے احتجاج کے دوران مختلف شہروں کے رہائشی علاقوں میں فوج نے فائرنگ کی تاکہ مظاہرین پر دباؤ بنایا جا سکے جو گزشتہ ماہ سے مسلسل مظاہرہ کر رہے ہیں۔
تھکیٹا کے مشرقی ینگون علاقے میں فائرنگ کی آواز کے ساتھ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں آگ کے شعلے اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں ان گلیوں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار دکھائی دے رہے ہیں جہاں آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آگ کیسے لگی اور کس نے لگائی۔
بغاوت مخالف مظاہرین پولیس اور فوجیوں کو کھلا راستہ نہیں دینا چاہتے ہیں۔
مظاہرین کے خلاف روزانہ مہلک طاقت کے استعمال کے باوجود وہ جمہوریت کی واپسی کے مطالبے کے لئے مظاہرے کر رہے ہیں حالانکہ ان کی تعداد بہت کم ہے۔
سیاسی قیدیوں کے لئے معاونت ایسوسی ایشن نے اب تک ملک بھر میں 250 اموات کی تصدیق کی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد بہت کم ہے کیونکہ بہت سارے معاملے میں ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
تنظیم نے کہا کہ اس بغاوت کے بعد سے اب تک 2،665 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 2،290 افراد حراست میں لئے گئے ہیں۔
یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک ہلاکتوں کی تصدیق 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین کی لاشوں کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں بھی لے لیا ہے جس سے اس کا مکمل اندازہ لگانا مشکل ہے۔
ساتھ ہی پریس کو بھی پوری خبر موصول نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ ملک میں فوجی حکومت کے دوران میڈیا پر بھی کئی طرح کی پابندیاں اور سختیاں عائد کی گئی ہیں۔