عراق کے کرکک میں ابھی گندم اور جو کی فصل کی کٹائی کا موسم نہیں ہے، لیکن یہاں کے کاشتکار وقت سے پہلے اپنی فصلیں کاٹ رہے ہیں، تاکہ انہیں دولت اسلامیہ کے ہاتھوں جلانے سے بچایا جاسکے۔
اس علاقے میں فصل کی کٹائی کا موسم عموما جون کے وسط میں شروع ہوکر جولائی تک جاری رہتا ہے، لیکن رواں برس کی کٹائی 20 مئی سے شروع گئی ہے۔
کرکک کے ایک کسان نے بتایا کہ 'فصلیں ابھی نرم ہیں لیکن ہم نے آگ اور دیگر چیزوں کے خوف سے کٹائی کی شروعات کر دی ہے۔ ہم کرکک کے علاقے میں ہیں اور کرکک کے متعدد مقامات پر دہشت گردی سرگرمیاں جاری ہیں'۔
گذشتہ برس شام اور عراق دونوں ممالک کے متعدد علاقوں میں ہزاروں ایکڑ گندم اور جو کی فصل کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔
کسانوں نے داعش کے عسکریت پسندوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔
مقامی کسان کرزان عبد اللطیف نے بتایا کہ 'ہم نے داعش کے ہاتھوں فصل جلا دینے کے خوف سے وقت سے پہلے ہی فصل کاٹنے کی شروعات کر دی ہے۔ اور اپنی حفاظت کے لیے ہمیں رائفل رکھنا پڑتا ہے، کیوں کہ یہاں بہت خطرہ ہے'۔
کرکک کے کسانوں کے لیے بندوقیں اٹھائے رکھنا عام سی بات ہے، کیوں کہ داعش کی یہ تاریخ رہی ہے کہ انہیں جس بھی علاقے میں شکست ملتی ہے یا جہاں سے بھگائے جاتے ہیں، وہ زمین کو جھلسا دینے کی پالیسی کو اختیار کرتے ہیں۔
سنہ 2017 میں عراق سے داعش کا خاتمے کا اعلان ہوا تھا اور عراق کے تمام علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کروایا گیا تھا، لیکن آج بھی عراق میں داعش کے عسکریت پسند سرگرم عمل ہیں۔