بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کا سالانہ تبادلہ آج یکم جنوری کو نئی دہلی اور اسلام آباد میں سفارتی چینلوں کے ذریعے ایک ساتھ عمل میں آیا۔
ایٹمی ہتھیار رکھنے والے دونوں جنوبی ایشیائی ممالک نے ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات اور سہولیات پر حملہ نہ کرنے کے ایک معاہدے پر 31 دسمبر 1988ء کو دستخط کیے تھے۔
یہ معاہدہ ستائیس جنوری 1991ء کو نافذ کیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو اپنی اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست ہر سال کی پہلی تاریخ یعنی یکم جنوری کو ایک دوسرے کو دینا ہوتی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کے معاہدے کے تحت اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کا نئی دہلی اور اسلام آباد میں اپنے ڈپلومیٹک چینلز کے ذریعے ایک دوسرے سے تبادلہ کیا ہے۔'
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے بھی جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'دفتر خارجہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کو پاکستان میں موجود جوہری تنصیبات کی فہرست مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے باضابطہ طور پر سونپی گئی۔' یہ امر قابل ذکر ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں اتار چڑھاو کے باوجود جوہری تنصیبات کی فہرست کے تبادلے کا سلسلہ کبھی موقوف نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم امید سے زیادہ افغانستان کی مدد کریں گے: عمران خان
دونوں ممالک نے آج ہی ایک دوسرے کی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی فہرست کا تبادلہ بھی کیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کردہ فہرست کے مطابق اس وقت 366 پاکستانی قیدی بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ دوسری طرف پاکستان نے اپنی جیلوں میں قید 282 بھارتی شہریوں کی فہرست نئی دہلی حکام کو سونپی۔