افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی Ex Afghan President Ashraf Ghani نے کابل کی جانب طالبان کے بڑھتے ہوئے قدموں کے درمیان ملک چھوڑنے کے فیصلے پر وضاحت Ashraf Ghani explains to Leave Kabul کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت طالبان اقتدار کی آسانی سے منتقلی پر کسی معاہدے کے لیے تیار نہیں تھا اور ان کے پاس کابل چھوڑنےکے سوا کوئی راستہ ہی نہیں بچا تھا۔
اشرف غنی نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک مشیر نے انہیں دارالحکومت کابل چھوڑنے کا فیصلہ کرنے کے لیے صرف چند منٹ کا وقت دیا تھا۔ انہوں نے کابل چھوڑتے وقت اپنے ساتھ کروڑوں روپے غیر قانونی طور پر لے جانے کے الزامات کی بھی تردید کی۔
اشرف غنی Ashraf Ghani کی 15 اگست کو افغانستان سے اچانک اور خفیہ روانگی نے ملک میں افراتفری پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکی اور نیٹو افواج افغانستان سے انخلاء کے آخری مراحل میں تھیں۔
سابق صدر نے بی بی سی کو بتایا کہ 'اس دن کی صبح تک مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ میں دوپہر کو ملک چھوڑ کر چلا جاؤں گا۔' تاہم غنی کے دعوے ماضی میں دیگر رہنماؤں کے بیانات کے برعکس ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Afghanistan:کابل چھوڑنے کے بعد اشرف غنی کا پہلا ویڈیو، کہا افغانستان واپس آؤنگا
اشرف غنی نے موت تک لڑنے کا وعدہ کیا لیکن افغانستان سے فرار ہوگئے: امریکی وزیر خارجہ
سابق افغان صدر حامد کرزئی نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک انٹرویو میں اشرف غنی پر ملک کو منجدھار میں ڈال کر اچانک فرار ہونے نے حکومتی مذاکرات کاروں کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت کے مواقع ضائع کر دیے۔
اس پر غنی نے کہا کہ انہوں نے کابل کو تباہی سے بچانے کے لیے ملک چھوڑنے Ashraf Ghani on Fleeing Kabul کا فیصلہ کیا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے دو حریف دھڑے شہر میں داخل ہونے کے لیے تیار تھے اور وہ اقتدار پر قابض ہونے کے لیے شدید جنگ لڑنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
یو این آئی