میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کا 'اعتراف' کرنے کے بعد یورپی پارلیمنٹ نے 'سخاروف پرائز کمیونٹی' سے ہٹا دیا۔ یوروپی یونین پارلیمنٹ کے مطابق میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو انسانی حقوق کی خدمات انجام دینے والوں کےلیے مقرر کردہ انعام کی کسی بھی سرگرمیوں کےلیے مدعو نہیں کیا جائے گا جبکہ یہ فیصلہ سوچی کے اختیار کردہ موقف اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے میں ناکامی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
اقتدار میں آنے سے قبل ایک طویل عرصہ تک سیاسی قید میں رہیں سوچی کی فوجی حکمرانی کے خلاف عدم تشدد کی جدوجہد کےلیے ستائش کی گئی تھی اور انہیں 1991 کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا لیکن روہنگیا مسلمانوں پر کی گئی ظلم و زیادتی کے بعد بین الاقوامی سطح پر سوچی کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا۔
2017 میں فوج کی وحشیانہ کاروائیوں کے نتیجہ میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کےلیے مجبور ہوگئے تھے۔ عالمی برادری نے آنگ سان سو چی جسکو جہموریت کی علمبردار قرار دی جاتی تھی انکی اس معاملے میں خاموشی پر انکو شدت سے تنقید کا نشانہ بنایا۔
یورپی یونین کی ڈپٹی ہیدی ہوٹالا نے بتایا کہ ’ہم نے جسے جمہوریت کا مجسمہ سمجھا اس نے نہ صرف روہنگیا کے خلاف مظالم پر خاموش اختیار کی ہے بلکہ انہوں نے ان مظالم کی حمایت کی ہے اور یورپی پارلیمنٹ کے تحفظات کو نظر انداز کردیا۔
پارلیمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری جرائم کو روکنے میں ناکامی روہنگیا برادری کے خلاف جاری جرائم کو قبول کرنے کے ردعمل میں کیا گیا۔
واضح رہے کہ میانمار میں پناہ گزینوں کو شہری آزادی سے محروم کردیا گیا ہے اور میانمار میں اب بھی رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا باشندوں کی شہریت ختم کردی گئی ہے۔