افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز کے مطابق، اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC) افغانستان میں انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ایک غیر معمولی وزارتی اجلاس منعقد کر رہی ہے کیونکہ ملک میں موسم سرما قریب آ رہا ہے اور ملک کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔
افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس میں OIC Meeting on Afghanistan یورپی یونین اور پی 5 ممالک یعنی امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ اور روس کو بھی مدعو کیا گیا ہے، جس سے اس اجلاس کی اہمیت نمایاں ہوتی ہے۔
اس ہفتے کے شروعات میں سعودی عرب نے افغانستان کے معاملے پر او آئی سی کی میٹنگ OIC Meeting on Afghanistan بلانے کی درخوست کی تھی اور پاکستان اس میٹنگ کی میزبانی کرنے کے لیے تیار ہوگیا تھا۔
دوسری جانب احمد مسعود کی قیادت میں افغانستان کے مزاحمتی محاذ نے افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس کا خیرمقدم تو کیا لیکن انھوں نے پاکستان کی میزبانی پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: OIC Meeting on Afghanistan: افغانستان پر 'او آئی سی' کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا
مزید، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر اس وقت افغانستان کی حمایت نہ کی گئی اور اسے تنے تنہا چھوڑ دیا گیا تو ملک میں ایک نئی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
قریشی نے مزید کہا کہ اس مرحلے پر افغانستان سے لاتعلق ہونا ایک تاریخی غلطی ہوگی اور افغانستان میں عدم استحکام نئے سرے سے تنازعات کو جنم دے سکتا ہے، مہاجرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے۔
تاہم طالبان نے اجلاس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ابھی تک اس اجلاس میں شرکت کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان احمد اللہ واثق نے کہا کہ یہ اجلاس افغانستان کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ شرکاء افغانستان میں مسائل کے حل کے لیے بات چیت کریں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں انسانی بحران پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی 19 دسمبر کو ہونے والی میٹنگ کی میزبانی پاکستان Pakistan to host OIC Meeting کرے گا۔