ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بین الاقوامی دباؤ پر زور دیا کہ وہ خلیفہ حفتر کو عارضی جنگ بندی کی پاسداری پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیائی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ اردگان نے استنبول میں ملاقاتوں کے بعد یہ باتیں کہی۔ میرکل نے اتوار کے روز برلن میں لیبیا کے لیے امن کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس کے نتیجے میں عارضی طور پر جنگ بندی کی گئی تھی۔
اردگان نے میرکل کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں جنرل خلیفہ حفتر کے حوالے سے کہا کہ یہ شخص قابل اعتبار نہیں ہے، جو لیبیا کے مشرق میں مقیم افواج کی قیادت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے برلن میں حصہ لیا تھا وہ اس شخص کو خاطر میں نہ لائیں۔
اردگان نے مزید کہا کہ ترکی لیبیا کے وزیر اعظم فیاض سراج کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ وہ فیاض سراج کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پُر عزم ہیں۔
خیال رہے کہ حفتر کی افواج، جو مشرق اور جنوبی لیبیا کے بیشتر علاقوں کو کنٹرول کرتی ہیں، انہیں متحدہ عرب امارات اور مصر کے علاوہ فرانس اور روس کی حمایت حاصل ہے۔
وہیں ترکی کی جانب سے سراج کی حکومت کو حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ قطر اور اٹلی نے بھی کچھ حد تک سراج کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے سراج کی حمایت میں لیبیا میں اپنی فوجیں بھیج دی ہے، لیکن ترک رہنما نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یہ تعیناتی ایک جنگی قوت کی نہیں بلکہ تربیت دہندگان اور اساتذہ پر مشتمل ہے۔
برلن امن معاہدے پر جرمن چانسلر میرکل اور ترک صدر اردگان نے عوامی سطح پر گفتگو کی۔ میرکل نے کہا کہ حفتر نے عارضی جنگ بندی پر رضا مندی ظاہر کی ہے، تاہم اردگان کا کہنا ہے کہ حفتر نے اگر چہ رضامندی کا اظہار کیا ہے، لیکن اب تک انہوں نے کسی بھی دستاویز پر اس سلسلے میں کوئی دستخط نہیں کی ہے، ایسے میں حفتر کا کوئی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔