نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اتوار کے روز 17 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات سے چھ دن قبل انتخابی مہم کے ایک جلسہ میں خطاب کیا۔
جیسنڈا آرڈرن نے کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبائی مرض کے بارے میں اپنے کامیاب ردعمل کا اظہار کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) کی وبا کو روکنے اور اس کو شکست دینے کے لیے جیسنڈا آرڈرن کی حکومت نے پوری دنیا میں پہلی بار کامیابی حاصل کی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے بعد بھی نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
رائے شماری کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ آرڈرن کی لیبر پارٹی حزب اختلاف قدامت پسند نیشنل پارٹی پر بڑی برتری کے ساتھ انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی اور وہ گرین اینڈ نیوزی لینڈ فرسٹ کے ساتھ اتحاد میں حکومت تشکیل دے سکتی ہے۔
آرڈرن نے دارالحکومت ویلنگٹن میں ایک انتخابی ریلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اگرچہ کووڈ۔19 پورے ملک کے لیے ایک بڑا بحران اور اہم مسئلہ ہے، لیکن ہم اس کی شکست کے لیے ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں اور ہمیں اس میں بڑی کامیابی بھی ملی ہے'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'میں ہمیشہ اس طرح کے اقدامات کرتی رہوں گی۔ تاکہ ملک میں صحت اور معیشت کو کوئی نقصان نہ پہنچیں'۔
چالیس سالہ آرڈرن نے 2017 میں دنیا کی سب سے کم عمر خاتون رہنما بن گئیں اور انھوں نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر بدترین اجتماعی حملہ کی کھل کی مذمت کی۔
آرڈرن پوری دنیا میں وبائی بیماری کے خلاف موثر اقدامات کے طور پر جانی جاتی ہے۔
اس انتخابی مقابلے میں آرڈن کے قریب ترین حریف نیشنل پارٹی کی جوڈتھ کولنز ہے جنہوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے لوگوں کو ملازمت کی فراہمی اور کم ٹیکس دینے کا وعدہ کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2017 کے عام انتخابات کے بعد سے آرڈرن کی لیبر پارٹی برسراقتدار ہے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ کی 120 نشستوں والی پارلیمنٹ میں حکومت سازی کے لیے بائیں بازو کی گرینس اور دائیں بازو کی نیوز لینڈ فرسٹ کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔