حقوق انسانی گروپز اور کارکنوں نے بنگلہ دیش کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جو مہاجر کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچوں کو باضابطہ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اس کو ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔

تاحال روہنگیائی بچوں کے پناہ گزینوں میں سے صرف ایک تہائی تعداد کی تعلیم تک رسائی ہوسکی ہے۔ جو ہمسایہ میانمار میں 2017 کے وحشیانہ کریک ڈاؤن سے بھاگ گئے تھے-

یہ نوجوان لڑکے لڑکیاں بین الاقوامی ایجنسیوں کے زیر انتظام عارضی طور پر سیکھنے کے مراکز کے ذریعہ ابتدائی تعلیم تک رسائی حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رواں برس اپریل میں یونیسف (United Nations International Children's Emergency Fund (UNICEF اور بنگلہ دیش حکومت کی زیرقیادت ایک اور پائلٹ پروگرام میں چھٹی تا نویں جماعت میں 14 سال تک کے 10،000 روہنگیائی لڑکوں اور لڑکیوں کو داخل کیا جائے گا، جہاں انہیں میانمار کے اسکول کا نصاب پڑھایا جائے گا اور مہارت کی تربیت فراہم کی جائے گی۔

ان عارضی کلاسسز میں پڑھنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ 'یہ ہمارے لئے ایک بڑی خوشخبری ہے'
مزید پڑھیں: جموں میں روہنگیائی پناہ گزینوں کا آنکھوں دیکھا حال
جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں میں یونیسف کے زیر انتظام چھوٹے چھوٹے تعلیمی مراکز کے ایک نیٹ ورک کے ذریعہ 145،000 سے زیادہ بچوں کو ابتدائی تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ جو میانمار حکومت کے ظلم و ستم سے بھاگے ہوئے ہیں۔
