طالبان حکمرانوں کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو سے دارالحکومت انقرہ میں ملاقات کی۔
اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ ترکی اور افغانستان کے ساتھ براہ راست پہلی بات چیت ہے
انقرہ میں یہ ملاقات طالبان کے مقرر کردہ قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان اس ہفتے کے اوائل میں قطر میں امریکہ ، 10 یورپی ممالک اور یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کی ایک سیریز کے بعد ہوئی ہے۔
اس سے قبل وزارت خارجہ نے جمعرات کو یہ معلومات دی تھی کہ افغانستان کے نئے حکمراں کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد ترک حکام سے بات چیت کے لیے انقرہ پہنچا گیا ہے۔
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے یہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں طالبان اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے درمیان پہلی ملاقات ہوگی۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اس کے وفد کی قیادت نگران وزیر خارجہ امیر خان متقی کر رہے ہیں۔ طالبان کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد ترکی کے وزیر خارجہ داؤد اولو کی سرکاری دعوت پر انقرہ پہنچا ہے جو کہ سینئر ترک حکام سے متعدد باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے حالیہ جی 20 کی ڈیجیٹل میٹنگ میں کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہئیں تاکہ وہ صبر اور آہستہ آہستہ مزید جامع حکومت کے قیام کی طرف بڑھ سکیں۔
طالبان کا کہنا ہے کہ انھیں بین الاقوامی سطح پر جلد سے جلد تسلیم کیے جانے کا خواہش مند ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ ان کی حکومت کے کمزور ہونے سے ملک کے اندرونی سکیورٹی کے ساتھ ساتھ بیرونی سیکیورٹی پر اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں طالبان رہنماؤں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ، دس یورپی ممالک اور یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کرچکے ہیں جس میں امیر خان متقی نے افغان صورتحال، دیگر ممالک سے تعلقات، معاشی مشکلات پر بات کی، ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ غیر مستحکم افغانستان کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
وہیں روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق طالبان وفد افغانستان سے متعلق گفتگو کے لیے اگلے ہفتے روس پہنچے گا۔