افغانستان کے دارالحکومت سے نکلنے کے لیے اتوار کی شام کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بے چین لوگوں کا ہجوم امڈ پڑا جب طالبان نے کابل پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
جب کہ طالبان نے پرامن منتقلی کا وعدہ کیا تھا لیکن امریکی سفارت خانے نے آپریشن معطل کردیا اور امریکیوں کو خبردار کیا کہ وہ اسی جگہ پر پناہ لیں اور ہوائی اڈے پر جانے کی کوشش نہ کریں۔
دو اعلیٰ امریکی فوجی عہدیداروں کے مطابق کابل ایئر پورٹ پر وقفے وقفے سے فائرنگ کے نتیجے میں تجارتی پروازیں معطل ہوگئیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں تاکہ افغانستان سے ہزاروں امریکی اور اتحادی اہلکاروں کی سول اور فوجی پروازوں کے ذریعے محفوظ طریقے سے روانگی ہوسکے۔
اتوار کی رات ایک مشترکہ بیان میں محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی سکیورٹی کی موجودگی اگلے دو دنوں میں تقریباً 6000 فوجیوں تک بڑھا دی جائے گی۔ وہ افواج ہوائی ٹریفک کنٹرول سنبھالیں گی اور شہری اور فوجی روانگی پر توجہ دیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکہ نے کابل میں فوجیوں کی تعداد 6000 تک بڑھانے فیصلہ کیا
Afghanistan: طالبان کابل میں داخل، افغان صدر اشرف غنی مستعفی، ملک چھوڑا، جلالی ہوسکتے ہیں نئے سربراہ
حکام کا کہنا ہے کہ ملک چھوڑنے والوں میں امریکی شہری شامل ہیں جو افغانستان میں مقیم ہیں، مقامی طور پر کابل میں امریکی مشن کا عملہ اور ان کے اہل خانہ اور دیگر خاص طور پر کمزور افغان شہری شامل ہیں۔
خصوصی ویزوں والے تقریباً 2000 ہزار افراد گزشتہ دو ہفتوں کے دوران امریکہ پہنچے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ تقریباً تمام امریکی سفارت خانے کے اہلکار حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی ایک مخصوص جگہ میں منتقل ہوگئے ہیں۔