میانمار میں دفاعی خدمات کے کمانڈر ان چیف جنرل من آنگ ہلینگ نے ٹی وی سے خطاب میں کہا کہ ایک برس کی مدت کے لیے نافذ ایمرجنسی میں خارجہ، ایگزیکٹو اور معاشی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور میانمار اپنی موجودہ سیاسی راہ پر چلتا رہے گا۔
انہوں نے غیرملکی سرمایہ کاری کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا سے اقتصادی شعبے پر جو اثر پڑا ہے، اسے دور کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب سویلین حکومت کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
یانگون اور مانڈلے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، دونوں شہروں میں لوگ سویلین حکومت کی بحالی کے لیے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کی منتخب رہنما آنگ سان سوچی اور دیگر رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال میں وسط مدتی انتخابات اپریل اور مئی میں ہوں گے
مسٹر ہلینگ اس وقت قومی انتظامی کونسل کے صدر بھی ہیں اور انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایمرجنسی کی مدت کے دوران ایک پانچ نکاتی کام کا منصوبہ نافذ کیا جائے گا۔
اس کے تحت حال ہی میں مرکزی الیکشن کمیشن میں بہت ساری اصلاحات کی گئیں ہیں اور یہ گذشتہ برس ہوئے انتخابات کے عمل کا جائزہ لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے ایک برس کے عرصہ کے بعد ملک میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا اور جو بھی جماعت جمہوری معیاروں پر عمل کرتے ہوئے اکثریت حاصل کرے گی اسے ہی اقتدار منتقل کر دیا جائے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے صدر یو ون منٹ اور قومی مشیر آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا۔ فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ملک میں جو انتخابات ہوئے تھے ان میں کافی دھاندلی ہوئی تھی اور اس کے پیش نظر پارلیمنٹ کے نئے سیشن کو ملتوی کرنے کا مطالبہ بھی فوج کی جانب سے کیا گیا ہے۔ لیکن قومی الیکشن کمیشن نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
یو این آئی