سنہ 2019 کے اختتام میں شروع ہونے والے کورونا وائرس کی وجہ سے چین کے صدر ژی جن پنگ پہلے سے زیادہ سست معیشت کی حفاظت کے لیے بے حد متفکر نظر آرہے ہیں۔
وہ کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے خواہشمند دکھائی دیتے ہیں جس سے تاحال ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 40،000 سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
چین کی نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) اور دیگر معاشی محکموں کی اطلاعات کا جائزہ لینے کے بعد چینی صدر ژی جن پنگ نے 3 فروری کو پولٹ بیورو کی قائم کمیٹی کے اجلاس کے دوران مقامی عہدیداروں کو بتایا کہ 'وائرس پر قابو پانے کے لئے کی جانے والی کچھ کارروائیاں معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔'
ووہان شہر میں اسکولوں اور کارخانوں کو بند کردیا ہے، جہاں کورونا وائرس پھیلنے کی سب سے پہلے خبریں موصول ہوئی تھیں۔ وہاں آمد و رفت پر پابندی عائد کردی ہے اور رہائشی مکانات کو بھی بند کردیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ اقدامات عملی طور پر نافذ نہیں ہوئے ہیں اور لوگوں میں خوف پھیل گیا ہے۔
چین کے ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق کورونا وائرس پھیلنے کو چین کے نظام حکمرانی کی صلاحیت کا ایک بڑا امتحان قرار دیا ہے۔