بھارت میں بھی کورونا وائرس کی وبا پھیلتی جارہی ہے اور اب تک اس سے متاثروں کی تعداد 285 سے تجاوز کر چکی ہے۔
پنجاب کے نواں شہر میں ایک شخص کی موت سے ملک میں کورونا وائرس سے متاثر چار لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ کرناٹک، دہلی اور مہاراشٹر میں ایک ایک شخص کی موت ہوچکی ہے۔
وزارت صحت نے سنیچر کو بتایا ہے کہ ملک میں کرونا کے 285 معاملوں کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے 219 مریض ہندوستانی ہیں جبکہ 39 غیر ملکی شہری ہیں۔ کرونا وائرس سے متاثر 23 لوگ علاج کےبعد صحت مند ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور لیکن ابھی تک اس سے سب سے زیادہ سنگین طور سے متاثر چین کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ ووہان میں گزشتہ تین دن سے کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔
اس وائرس کے سلسلے میں تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں ہوئی موت کے 80 فیصد معاملے 60 برس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تھی۔ چین میں 81008 لوگوں کو کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اور تقریبا 3255 لوگوں کی اس وائرس کی زد میں آنے سے موت ہوچکی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے سلسلے میں سب سے سنگین صورت حال اسپین کی سامنے آئی ہے۔ اسپین کی وزارت صحت نے سنیچر کو بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس وبا سے تقریبا 324 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اس سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1326 ہوگئی ہے۔
اسپین میں کورونا کے پانچ ہزار نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ تازہ اعدادوشمار کے مطابق اسپین میں کرونا سے متاثر لوگوں کی تعداد بڑھ کر 24926 ہوگئی ہے۔ اس وبا سے اب تک دو ہزار سے زیادہ لوگ ٹھیک بھی ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس سے اب تک مغربی بحرالکاہل علاقے میں 3405، یوروپی علاقے میں 4899، جنوب۔مشرقی ایشیائی علاقوں میں 31، مغربی ایشیائی علاقے میں 1312، امریکہ کے نزدیک واقع علاقوں میں 178 اور افریقی علاقے میں آٹھ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس دنیا کے 185 سے زیادہ ممالک میں پھیل چکا ہے۔
چین کے علاوہ کورونا وائرس اٹلی، ایران، امریکہ اور جنوبی کوریا سمیت دنیا کے کئی اور ممالک کو اپنی گرفت میں لے چکا ہے۔ اس سے متاثرین کے آدھے سے زیادہ معاملے اب چین کے باہر کے ہیں۔
عالمی ادرہ صحت کی رپورٹ کے مطابق چین کے بعد اٹلی میں اس جان لیوا وائرس نے بڑے پیمانے پر اپنے پیر پھیلالئے ہیں۔ اٹلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک 4032 لوگوں کی موت ہوچکی ہے، جبکہ 47021 لوگ اس سے متاثر ہیں۔دنیا کے کچھ دیگر ممالک میں بھی صورت حال بے حد سنگین ہے۔