کانگریس ترجمان جے ویر شیرگل نے جنگ زدہ ملک افغانستان میں جاری طالبان کی کارروائی کے دوران وہاں پھنسے 700 ہندوؤں اور سِکھوں کو نکالنے کی حکومت سے گزارش کی ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ذاتی طور پر خط لکھ کر جے ویر شیرگل نے حکومت سے ان ہندوؤں اور سکھوں کو خصوصی ویزے جاری کرنے کی درخواست کی کیونکہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ 'تشدد کی موجودہ تباہ کن رفتار نے افغانستان میں انسانی بحران پیدا کیا ہے اور اس طرح بھارتی باشندوں سمیت دیگر لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
جے ویر شیرگل نے لکھا کہ 'اس سلسلے میں، میں آپ کی (وزیر خارجہ) توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ عوامی سطح پر دستیاب معلومات کے مطابق تقریباً 650 سکھ اور 50 ہندو افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ بھارتی نسل سے تعلق رکھنے والی اقلیتیں طالبان کا ہدف بن گئی ہیں۔
اس سلسلے میں جے ویر شیرگِل نے طالبان کے ذریعے افغانستان کے صوبہ پکتیا کے چمکنی کے ایک گردوارے سے سکھ مذہبی جھنڈے 'نشان صاحب' کو ہٹانے کے حالیہ واقعے کا بھی ذکر کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں کابل میں 'گردوارہ ہر رائے صاحب' پر ہوئے ایک حملے کے دوران 25 سکھوں کی موت اور یکم جولائی 2018 کو صوبہ ننگرہار کے جلال آباد میں ایک گاڑی پر خودکش حملہ میں 19 سکھ اور ہندو ہلاک ہوئے تھے۔
کانگریس ترجمان جے ویر شیرگل نے یہ بتاتے ہوئے کہ افغانستان اب بھارتی ہندوؤں اور سکھوں کے لیے محفوظ ملک نہیں ہے۔ حکومت سے درخواست کی کہ وہ افغانستان میں پھنسے ان 700 ہندوؤں اور سکھوں کو خصوصی ویزے جاری کرے اور انہیں فوری طور پر وہاں سے نکالے جس طرح 2020 میں کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ چونکہ یہ لوگ اپنی روزی کھو چکے ہیں، اس لیے حکومت ہند انہیں معاشی تحفظ بھی دے سکتی ہے۔ شیرگل نے اپنے خط میں وزیر خارجہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری کارروائی کریں۔