نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ حادثے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 200 افراد کو سعودی حکومت نے سفر حج پر مدعو کیا ہے۔
ان متاثرین کو حج کے لیے حکومت کے خرچ پر بلایا گیا ہے۔
اس حادثے میں اپنے شوہر کو کھونے والی فرح طلال کا کہنا ہے کہ حج ایک روحانی عمل ہے، اور گناہوں سے مکمل پاک ہونے کا احساس کراتا ہے۔
در اصل حج کے ذریعہ ایک نئی زندگی گذارنے کا موقع ملتا ہے۔ اور 15 مارچ کو پیش آئے حادثے کے بعد اکثر لوگوں کے لیے زخم کو بھرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
اس حادثے کے چشم دید گواہ تیمل اتاکوکیوگو نامی شخص کو شدت پسند نے 9 گولیاں ماری تھیں، لیکن وہ زندہ سلامت ہیں۔ انہوں نے سعودی حکومت کے اس فیصلےکو قابل قدر قدم قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 15 مارچ کو پیش آنے والے حادثے سے وہ بے حد متاثر تھے۔ سعودی حکومت کی جانب سے دیا جانے والا موقع ان کے زخموں کو بھرنے کا ایک بہتریں ذریعہ ہے۔ حج پر جانے کے سبب حادثے کو ذہن سے نکالنے میں مدد ملے گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے ان متاثرین کو سفر حج پر مدعو کیے جانے کا مقصد متاثرین کی حمایت، اور شدت پسندی کے خلاف آوز بلند کرنا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے کرائس چرچ میں ایک شخص نے جمعہ کے روز دو مسجدوں میں گھس کر نمازیوں پر اندھا دھندھ فائرنگ کر دی تھی۔ جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
نمازیوں پر گولی چلانے والے شخص کی شناخت برنٹن ٹرنٹ کے طور پر ہوئی تھی، جسے پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے اس حادثے کو تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا تھا۔ اور متاثرین کے ساتھ ہمدردی کے دوران دنیا نے آرڈن کو ایک انسان دوست کے طور پر دیکھا تھا۔