ETV Bharat / international

صورتحال اب بھی تشویش ناک ہے: چینی صدر

چین کے صدر شی جن پنگ ایک ہزار سے زائد افراد کی جان لینے والے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور صحت حکام سے ملنے ہسپتال پہنچے۔

'صورتحال اب بھی تشویش ناک ہے'
'صورتحال اب بھی تشویش ناک ہے'
author img

By

Published : Feb 11, 2020, 11:57 AM IST

Updated : Feb 29, 2020, 11:24 PM IST

چین سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق 'چینی صدر جنہوں نے اس وائرس کو'شیطان' کا نام دیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے ہسپتال کا دورہ کیا اور کہا کہ 'صورتحال اب بھی تشویش ناک ہے'۔

چینی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق 'شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے'۔

واضع رہے کہ 'چینی صدر وائرس کے ملک بھر میں پھیلنے کے بعد سے عوام کی آنکھوں سے اوجھل تھے۔'

انہوں نے وزیر اعظم لی کیکیانگ کو وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تعینات کیا تھا اور لی کیکیانگ ہی نے گزشتہ ماہ ووہان کا دورہ بھی کیا تھا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق 'پیر کے روز شی جن پنگ نے نیلے رنگ کا ماسک اور سفید سرجیکل گاؤن پہنا تھا تاکہ بیجنگ میں دیتان ہسپتال میں ڈاکٹرز سے ملاقات کرسکیں۔ مریضوں کے علاج کو دیکھ سکیں اور ووہان میں ڈاکٹرز سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرسکیں۔'

بعد ازاں انہوں نے بیجنگ کے وسط میں رہائش پذیر برادری سے ملاقات بھی کی تاکہ وبا کو روکنے کے لیے 'تحقیقات کرنے اور تجاویز' کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں۔

ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ 'چینی صدر کا انفرا ریڈ تھرما میٹر سے درجہ حرارت چیک کیا گیا، بعد ازاں انہوں نے کام کرنے والی برادری سے بات چیت کی اور اپارٹمنٹ کی کھڑکیوں سے دیکھنے والے افراد کے لئے مسکرا کر ہاتھ بھی ہلایا۔

اس وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے چینی حکام کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں چین کے صوبہ ہبوئی کے شہر کو مکمل بند کردینا اور ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بند کردینا، سیاحتی مقامات کو بند کرنا اور کروڑوں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تجویز دینا شامل ہے۔

ان اقدامات کے بعد شہر ویران ہوگئے تاہم گزشتہ روز معمولات زندگی بحال ہونے کے کچھ علامات سامنے آئے۔

بیجنگ اور شنگھائی میں سڑکوں پر اب پہلے سے زیادہ ٹریفک موجود ہے اور جنوبی صوبے گوانژو کا کہنا ہے کہ 'وہ جلد ہی پبلک ٹرانسپورٹ کو بحال کردیں گے۔'

بیجنگ میں ایک سیلون کا کام کرنے والے لی نے کئی دنوں تک اپنا کاروبار بند رکھنے کے بعد گزشتہ روز اسے واپس کھولتے ہوئے کہا 'اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم پریشان ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب گاہک آتے ہیں تو ہم پہلے ان کا درجہ حرارت دیکھتے ہیں، پھر ڈس انفیکٹنٹ استعمال کرتے ہیں اور ان سے ہاتھ دھونے کا کہتے ہیں'۔

کئی افراد کو گھر سے کام کرنے کے لیے کہا جارہا ہے جبکہ چند کمپنیوں نے ایک اور ہفتے کے لیے کام کو روک دیا ہے۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 'بیجنگ کے سب وے پر مسافروں کی تعداد آدھے سے بھی کم ہوگئی ہے۔'

دارالحکومت میں بڑے بڑے شاپنگ مالز صحرا کا منظر پیش کر رہے ہیں اور کئی بینک بھی بند ہیں۔

واضح رہے کہ 'چین میں کورونا وائرس کا شکار ہو کر اب تک 1016 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر وائرس سے متاثرہ 42 ہزار 638 کیسز سامنے آئے ہیں۔'

دیگر 24 ممالک میں کورونا کے 319 کیسز سامنے آئے جن میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

چین سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق 'چینی صدر جنہوں نے اس وائرس کو'شیطان' کا نام دیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے ہسپتال کا دورہ کیا اور کہا کہ 'صورتحال اب بھی تشویش ناک ہے'۔

چینی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق 'شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے'۔

واضع رہے کہ 'چینی صدر وائرس کے ملک بھر میں پھیلنے کے بعد سے عوام کی آنکھوں سے اوجھل تھے۔'

انہوں نے وزیر اعظم لی کیکیانگ کو وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تعینات کیا تھا اور لی کیکیانگ ہی نے گزشتہ ماہ ووہان کا دورہ بھی کیا تھا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق 'پیر کے روز شی جن پنگ نے نیلے رنگ کا ماسک اور سفید سرجیکل گاؤن پہنا تھا تاکہ بیجنگ میں دیتان ہسپتال میں ڈاکٹرز سے ملاقات کرسکیں۔ مریضوں کے علاج کو دیکھ سکیں اور ووہان میں ڈاکٹرز سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرسکیں۔'

بعد ازاں انہوں نے بیجنگ کے وسط میں رہائش پذیر برادری سے ملاقات بھی کی تاکہ وبا کو روکنے کے لیے 'تحقیقات کرنے اور تجاویز' کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں۔

ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ 'چینی صدر کا انفرا ریڈ تھرما میٹر سے درجہ حرارت چیک کیا گیا، بعد ازاں انہوں نے کام کرنے والی برادری سے بات چیت کی اور اپارٹمنٹ کی کھڑکیوں سے دیکھنے والے افراد کے لئے مسکرا کر ہاتھ بھی ہلایا۔

اس وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے چینی حکام کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں چین کے صوبہ ہبوئی کے شہر کو مکمل بند کردینا اور ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بند کردینا، سیاحتی مقامات کو بند کرنا اور کروڑوں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تجویز دینا شامل ہے۔

ان اقدامات کے بعد شہر ویران ہوگئے تاہم گزشتہ روز معمولات زندگی بحال ہونے کے کچھ علامات سامنے آئے۔

بیجنگ اور شنگھائی میں سڑکوں پر اب پہلے سے زیادہ ٹریفک موجود ہے اور جنوبی صوبے گوانژو کا کہنا ہے کہ 'وہ جلد ہی پبلک ٹرانسپورٹ کو بحال کردیں گے۔'

بیجنگ میں ایک سیلون کا کام کرنے والے لی نے کئی دنوں تک اپنا کاروبار بند رکھنے کے بعد گزشتہ روز اسے واپس کھولتے ہوئے کہا 'اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم پریشان ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب گاہک آتے ہیں تو ہم پہلے ان کا درجہ حرارت دیکھتے ہیں، پھر ڈس انفیکٹنٹ استعمال کرتے ہیں اور ان سے ہاتھ دھونے کا کہتے ہیں'۔

کئی افراد کو گھر سے کام کرنے کے لیے کہا جارہا ہے جبکہ چند کمپنیوں نے ایک اور ہفتے کے لیے کام کو روک دیا ہے۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 'بیجنگ کے سب وے پر مسافروں کی تعداد آدھے سے بھی کم ہوگئی ہے۔'

دارالحکومت میں بڑے بڑے شاپنگ مالز صحرا کا منظر پیش کر رہے ہیں اور کئی بینک بھی بند ہیں۔

واضح رہے کہ 'چین میں کورونا وائرس کا شکار ہو کر اب تک 1016 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر وائرس سے متاثرہ 42 ہزار 638 کیسز سامنے آئے ہیں۔'

دیگر 24 ممالک میں کورونا کے 319 کیسز سامنے آئے جن میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 11:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.