چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے دوحہ میں طالبان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی ہے۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد فریقین کے درمیان یہ پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات ہے۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ فریقین کے درمیان ہونے والی ملاقات باہمی تعلقات، سیاسی اور اقتصادی امور پر مبنی تھی۔ وانگ یی اپنے طالبان کے ہم منصب کارگزار وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی۔
افغانستان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے دوحہ میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔ دونوں فریقین نے سفارتی تعلقات، دوطرفہ تجارت، چین میں افغان طلباء کے لیے تعلیمی مواقع اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں کے درمیان ملاقات سے قبل چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ دونوں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے افغانستان کی موجودہ صورتحال اور اس سے متعلقہ مسائل پر گہرائی سے بات کرنے اور باہمی خیالات کا تبادلہ کرنے کا موقع ملے گا۔
ذرائع کے مطابق، وانگ نے افغان وفد کے ساتھ ’ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ‘ (ای ٹی آئی ایم) کا مسئلہ بھی اٹھایا اور اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان میں طالبان ای ٹی آئی ایم اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو منھ توڑ جواب دیتے ہوئے ان پر سختی سے کاروائی کرنے کے لیے مؤثر تدابیر پر کام کرے گا۔
وانگ نے امسال جولائی میں افغانستان پر طالبان کے قبضے سے قبل برادر سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت بھی چین نے ای ٹی آئی ایم کا مسئلہ اٹھایا تھا اور یہ ملاقات چین کے شہر تیانجن میں ہوئی تھی۔ چین نے رواں سال 15 اگست کو افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے کابل میں اپنے سفارت خانے کھلے رکھے ہیں۔
وہیں، پاکستان اور چین نے بین الاقوامی برادری سے مشترکہ اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کا ہاتھ بڑھائے۔ دونوں ممالک نے دنیا کی توجہ افغانستان پر انسانی بحران کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی ۔ انہوں نے افغانستان کے عوام کی تکالیف کو دور کرنے، عدم استحکام کو روکنے میں مدد کرنے پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے عالمی برادری سے افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے طالبان انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کرنے کی بھی اپیل کی۔