سری لنکا کی طرف سے چین سے بھیجی گئی نامیاتی کھاد کو قبول کرنے سے انکار کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ سری لنکا کے ڈائریکٹر جنرل زراعت ڈاکٹر اجنتا ڈی سلوا نے پیر کو زور دیتے ہوئے کہا کہ کولمبو نے کسی تیسرے فریق کے ذریعے مسترد شدہ چینی نامیاتی کھادوں کا دوبارہ ٹیسٹ نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بات اس وقت کہی گئی جب یہاں تعینات ایک سفیر نے اعلان کیا کہ اس کا دوبارہ ٹسٹ کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کو کینڈی کے دورے کے دوران سری لنکا میں چین کے سفیر ژین ہونگ نے اعلان کیا کہ چینی فرٹیلائزر کمپنی اور سری لنکن حکام کے درمیان تھرڈ پارٹیز کے ذریعے کھاد کے اسٹاک کی دوبارہ جانچ کے لیے معاہدہ کیا گیا ہے۔
تاہم، سری لنکا کے ڈائریکٹر جنرل زراعت نے ان کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پلانٹ کورنٹائن ایکٹ کے تحت ضائع شدہ کھاد کی دوبارہ جانچ کا کوئی التزام نہیں ہے۔
زراعت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اجنتا ڈی سلوا نے 13 نومبر کو کہا تھا کہ چین سے ’ہپو اسپریٹ‘ نام کے کھیپ پر بھیجی گئی نامیاتی کھاد کا دوبارہ تجربہ نہیں کیا جائے گا۔ اگرچہ اسے تیسرے فریق سے کروانے کی درخواست کی گئی تھی، لیکن اس کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈائریکٹر جنرل زراعت نے بتایا کہ کھاد کے نمونے جانچ کے لیے کسی تیسرے فریق کے حوالے نہیں کیے گئے ہیں اور وہ پہلے کے ٹیسٹوں کے نتائج سے مطمئن ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ چین سے 20,000 ٹن نامیاتی کھاد لوڈ کرنے کے بعد سری لنکا بھیجے گئے 'ہپپو اسپرٹ' کو ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور سری لنکا باہمی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے
واضح رہے کہ سری لنکا کے وزیر زراعت کی جانب سے کھاد میں 'ایروینیا' نامی مائکروجنزم کی موجودگی کی تصدیق کے بعد کھادوں پر دونوں ممالک کے درمیان تنازع ہے، جو فصلوں کے لیے نقصان دہ ہے۔