بھارت نے کہا ہے کہ بیجنگ کو مستقبل میں اس طرح کے اقدامات سے باز آنا چاہئے۔ بھارت کا مزید کہنا ہے کہ بیجنگ کو مستقبل میں عالمی اتفاق رائے پر غور کرنا چاہئے۔
بھارت نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کی کوشش میں پاکستان کی مدد کرنے پر چین کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کو عالمی اتفاق رائے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے اور مستقبل میں اس طرح کے اقدامات سے پرہیز کرنا چاہئے۔
چین کی مدد سے پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو بار بار اٹھانے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن وہ پھر سے کوئی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
اور ان کی حالیہ میں کشمیر مسئلہ کو اٹھانے کی تازہ ترین کوشش ناکام ہوگئی ۔کیونکہ 15 رکنی کونسل کے دوسرے ممالک نے محسوس کیا کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ معاملہ ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں پوچھے جانے پر پریس کانفرنس میں کہا کہ سلامتی کونسل کی بھاری اکثریت کا خیال تھا کہ اس طرح کے معاملات کے لئے یہ درست پلیٹ فارم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے یو این ایس سی کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ، انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے پاس مستقبل میں ایسی عالمی شرمندگی سے بچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور خطرناک صورتحال پیش کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے کیونکہ ان کا اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
جب کمار سے سوال کیا گیا کہ جب رواں برس بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس کی میزبانی کرے گا تو پاکستان کو مدعو کیا جائے گا تو اس پر کمار نے کہا کہ تمام آتھ ممبر ممالک اور چار مبصرین کو مدعو کیا جائے گا۔