ETV Bharat / international

لداخ: ایل اے سی سے دس ہزار چینی فوجیوں کا انخلاء

author img

By

Published : Jan 12, 2021, 1:36 AM IST

چین نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے پاس گہرائی والے علاقوں سے تقریباً 10 ہزار فوجیوں کو پیچھے ہٹا لیا ہے۔ اس طرح کی اطلاع سرکاری ذرائع سے موصول ہوئیں۔

india china face off
india china face off

گزشتہ برس مئی کے مہینے سے بھارت اور چین کے مابین جاری تنازع کے بعد اب ایک بڑی خبر سامنے آرہی ہے جس کے مطابق چینی فوج (پیپلز لِبریشن آرمی) نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول(ایل اے سی) کے قریب گہرے علاقوں سے تقریباً 10 ہزار فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے اپنے ذرائع کے حوالے کہا کہ چینی فوج کے انخلا کے باوجود ایل اے سی کے سرحدی علاقوں میں فوج کی تعیناتی ایک ہی رہی ہے اور دونوں اطراف کے فوجی آمنے سامنے جیسے حالات میں ہیں۔

  • دس ہزار فوجیوں کی واپسی:

اے این آئی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چینی فوج نے مشرقی لداخ سیکٹر اور قریبی علاقوں میں اپنے روایتی تربیتی علاقوں سے تقریباً دس ہزار فوجی واپس لے لئے ہیں۔

  • تقریباً 7-8 ماہ سے یہاں فوج تعینات تھی:

اہم بات یہ ہے کہ چینی روایتی تربیتی علاقہ تقریباً 150 کلومیٹر کے دائرے میں ہے۔ یہ ایل اے سی سے بھارتی جانب بھی ہے۔ چین نے گذشتہ برس اپریل سے مئی کے درمیان ان فوجیوں کو وہاں تعینات کیا تھا۔

بھاری ہتھیار اب بھی موجود ہیں:

ذرائع کے مطابق چینی فوجیوں کے انخلا کے باوجود چینی فوج کی جانب سے بھارتی سرحد کے قریب تعیناتی کے دوران لائے جانے والے بھاری ہتھیار اس علاقے میں اب بھی موجود ہیں۔

  • چین کے پیچھے ہٹنے کی وجہ:

ذرائع نے بتایا کہ گہرائی والے علاقوں سے فوجیوں کا انخلاء کا سبب سخت سردی ہوسکتی ہے اور چین کو اس انتہائی سرد خطے میں بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ اگر اس سال فروری تا مارچ کے بعد درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ(چین) فوجیوں کو واپس لائیں گے یا نہیں۔

پچاس ہزار فوجی تعینات تھے:

واضح رہے کہ اپریل تا مئی 2020 کے دوران چینی فوج نے مشرقی لداخ کے علاقے میں جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے بھارتی سرحد کے قریب 50 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔

  • بھارت کا جواب:

چین کی جانب سے اس حکمت عملی پر بھارت نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ذریعے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کو روکنے کے لیے وہاں تقریباً اُتنی ہی تعداد میں فوج کو تعینات کیا تھا۔

واضح رہے کہ چین نے سالانہ تربیتی مشق کی آڑ میں بھارتی علاقوں میں دراندازی شروع کردی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین تنازع کی اطلاعات سامنے آئی تھیں بھارتی فوج چین کی دھوکہ دہی کے پیش نظر پی ایل اے کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

جنوبی پینگانگ تسو جھیل کے علاقے میں بھارتی فوج نے چین کو ریہانگ لا اور ریچین لا کے اسٹریٹجک اونچائی پر قبضہ کرنے سے روکا۔ اس کے علاوہ چین کو شمالی ساحل پر بھی چند مقامات شکست کا سامنا کرنا پرا تھا۔

گزشتہ برس مئی کے مہینے سے بھارت اور چین کے مابین جاری تنازع کے بعد اب ایک بڑی خبر سامنے آرہی ہے جس کے مطابق چینی فوج (پیپلز لِبریشن آرمی) نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول(ایل اے سی) کے قریب گہرے علاقوں سے تقریباً 10 ہزار فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے اپنے ذرائع کے حوالے کہا کہ چینی فوج کے انخلا کے باوجود ایل اے سی کے سرحدی علاقوں میں فوج کی تعیناتی ایک ہی رہی ہے اور دونوں اطراف کے فوجی آمنے سامنے جیسے حالات میں ہیں۔

  • دس ہزار فوجیوں کی واپسی:

اے این آئی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چینی فوج نے مشرقی لداخ سیکٹر اور قریبی علاقوں میں اپنے روایتی تربیتی علاقوں سے تقریباً دس ہزار فوجی واپس لے لئے ہیں۔

  • تقریباً 7-8 ماہ سے یہاں فوج تعینات تھی:

اہم بات یہ ہے کہ چینی روایتی تربیتی علاقہ تقریباً 150 کلومیٹر کے دائرے میں ہے۔ یہ ایل اے سی سے بھارتی جانب بھی ہے۔ چین نے گذشتہ برس اپریل سے مئی کے درمیان ان فوجیوں کو وہاں تعینات کیا تھا۔

بھاری ہتھیار اب بھی موجود ہیں:

ذرائع کے مطابق چینی فوجیوں کے انخلا کے باوجود چینی فوج کی جانب سے بھارتی سرحد کے قریب تعیناتی کے دوران لائے جانے والے بھاری ہتھیار اس علاقے میں اب بھی موجود ہیں۔

  • چین کے پیچھے ہٹنے کی وجہ:

ذرائع نے بتایا کہ گہرائی والے علاقوں سے فوجیوں کا انخلاء کا سبب سخت سردی ہوسکتی ہے اور چین کو اس انتہائی سرد خطے میں بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ اگر اس سال فروری تا مارچ کے بعد درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ(چین) فوجیوں کو واپس لائیں گے یا نہیں۔

پچاس ہزار فوجی تعینات تھے:

واضح رہے کہ اپریل تا مئی 2020 کے دوران چینی فوج نے مشرقی لداخ کے علاقے میں جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے بھارتی سرحد کے قریب 50 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔

  • بھارت کا جواب:

چین کی جانب سے اس حکمت عملی پر بھارت نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ذریعے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کو روکنے کے لیے وہاں تقریباً اُتنی ہی تعداد میں فوج کو تعینات کیا تھا۔

واضح رہے کہ چین نے سالانہ تربیتی مشق کی آڑ میں بھارتی علاقوں میں دراندازی شروع کردی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین تنازع کی اطلاعات سامنے آئی تھیں بھارتی فوج چین کی دھوکہ دہی کے پیش نظر پی ایل اے کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

جنوبی پینگانگ تسو جھیل کے علاقے میں بھارتی فوج نے چین کو ریہانگ لا اور ریچین لا کے اسٹریٹجک اونچائی پر قبضہ کرنے سے روکا۔ اس کے علاوہ چین کو شمالی ساحل پر بھی چند مقامات شکست کا سامنا کرنا پرا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.