چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے وادی گلوان کے واقعے کے بارے میں چین کے نقطہ نظر کوٹوئٹر پر آٹھ نکات میں بیان کیاہے۔ اس کے ذریعہ چین نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ وادی گلوان سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور وہ مزید فوجی تصادم کے لئے تیار ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وادی گلوان چین کے لائن آف ایکچول کنٹرول کے دائرہ میں واقع ہے۔چینی فوجی کئی برسوں سے اس علاقے میں ڈیوٹی پر تعینات ہیں اور اس علاقے میں گشت کررہے ہیں۔ اپریل کے بعد سے ہندوستانی فوج وادی گلوان میں یکطرفہ طور پرمستقل سڑکیں، پل اور دیگر ڈھانچے بنا رہی ہے۔ چین نے بار بار ہندوستان کے سامنے اس کے خلاف احتجاج کیا ہے ، لیکن ہندوستان نے اسے روکنے کے بجائے، لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پار کرکے اشتعال انگیز اقدامات کیے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 6 مئی کو بھی ہندوستانی فوجیوں نے ایل اے سی کو پارکرکے بیریکیڈنگ کردی ، جس سے چینی فوج کی گشت میں خلل پڑ گیا۔ ہندوستانی فوجیوں نے جان بوجھ کر یکطرفہ طور پر ایل اے سی کے کنٹرول اور انتظامیہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی اور چینی فوج کو مشتعل کیا ۔اس سے مجبور ہوکر چینی فوج نے ایل اے سی پر زمینی کنٹرول اور انتظام کو مستحکم کرنے کے لئے ضروری کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستان اور چین فوجی اور سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ چین کے مطالبہ پر فی الحال ہندوستان نے ایل اے سی کے اس پار سے فوجیوں کو ہٹا دیا اور بنائے گئے ڈھانچے کو تباہ کردیا ہے۔ 6 جون کو کمانڈروں کی سطح کے اجلاس میں ہندوستان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ گلوان ندی کے دہانے کے اس پار گشت نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی ڈھانچہ تعمیر کرے گا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ دونوں فریق بات چیت کرکے علاقے سے فوج واپس پیچھے ہٹائیں گے۔
چینی ترجمان نے بتایا کہ ہندوستان نے15 جون کی شام کو حد کردی اور کمانڈروں کی میٹنگ میں قائم ہونے والی رضامندی کی خلاف ورزی کرکے دانستہ طور پر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا جبکہ وادی گلوان میں صورتحال پرسکون ہورہی تھی۔