امریکی محکمہ ڈیپارٹمنٹ نے ایک رپورٹ 'جبری طور پر بچہ مزدوری کی تازہ صورت حال' میں بتایا ہے کہ چین جبری مشقت اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے ذریعہ سامان کی تیاری کے لئے عالمی سطح پر ایک اہم مرکز بن کر ابھرا ہے۔
امریکی لیبر سکریٹری یوجین سکالیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'یہ فہرست ان استحصالی طریقوں کو بیان کرتی ہے، جس کے ذریعہ بچوں کو مزدوری کے لئے ابھارا جاتا ہے۔ چین کا یہ پریشان کن کردار دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی عکاسی کرتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'جبری مشقت اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی سے جانے والی زبردستی محنت غیر انسانی طور پر کی جارہی ہے، جس سے بہت سی زندگیاں اور متعدد خاندان تباہ ہو رہے ہیں'۔
امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ 'چین کے سنکیانگ علاقہ میں ایغور نسل کے اقلیتی طبقہ کے بچوں کو مجبورا اور جبری مشقت کے ساتھ بہت سے کام لیے جارہے ہیں'۔
امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 'ایک ملین سے زیادہ ایغور اور دیگر نسلی و مذہبی اقلیتوں کو حراست میں لیا گیا ہے'۔
امریکی محکمہ محنت نے چین میں 17 سامان کی ایک فہرست جاری کی جس کے تحت بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جبری مشقت کے ساتھ ان سامان کو چین میں تیار کیا گیا ہے۔
'اس فہرست میں 2020 میں شامل پانچ نئے سامان شامل ہیں۔ جن میں دستانے، ہیئر پروڈکٹس، ٹیکسٹائل، دھاگے / سوت اور ٹماٹر کی مصنوعات شامل ہیں۔ یہ سبھی نسلی اور مسلم اقلیتوں کے ذریعہ ریاستی سرپرستی میں جبری مشقت کے ساتھ تیار کیے جارہے ہیں'۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ نے ماضی میں سنکیانگ میں ایغوروں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر اپنی بڑھتی ہوئی تشویش کو اجاگر کیا ہے۔
گذشتہ ماہ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا تھا کہ وہ سنکیانگ میں جبری مشقت سے نمٹنے کے لئے بنائے گئے سامان کی درآمد روک دے گی۔
انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ چینی حکام نے حراستی مراکز کے ایک وسیع نیٹ ورک میں بیشتر مسلم نسلی گروہوں میں سے ایک ملین سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
اطلاع کے مطابق بیجنگ نے بار بار الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیمپ پیشہ ورانہ اور چینی زبان کی تربیت کے لئے بنائے گئے تھے۔