ایک امریکی جنرل نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے پیر کو روانگی سے قبل کابل ہوائی اڈے پر کئی طیاروں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک جدید راکٹ ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنادیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکینزی نے کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد 2 ہفتوں میں انخلا مکمل کرنے سے قبل 73 طیارے جو پہلے ہی حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود تھے ’غیر مسلح‘ یا بیکار ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ طیارے دوبارہ کبھی پرواز نہیں کر سکیں گے اور کوئی بھی اسے کبھی چلا نہیں سکے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان میں سے بیشتر غیر مشن کے ساتھ شروع کرنے کے قابل ہیں لیکن یقینی طور پر وہ دوبارہ کبھی اڑنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پینٹاگن نے 14 اگست کو ایئرلفٹ شروع ہونے کے بعد کابل کے ہوائی اڈے کا انتظام سنبھالنے اور چلانے کے لیے تقریباً 6 ہزار فوجیوں کی ایک فورس تشکیل دی تھی۔ جس نے تقریباً 70 ایم آر اے پی مسلح ٹیکٹکل گاڑیاں چھوڑی ہیں جن کی فی کس قیمت 10 لاکھ ڈالر ہے، تاہم ان گاڑیوں اور 27 (ہائی موبیلیٹی ملٹی پرپرز وہیلڈ وہیکل) ہومویز کو ناکارہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ان گاڑیوں کو دوبارہ کبھی بھی کوئی بھی استعمال نہیں کر سکتا'۔
امریکہ نے راکٹ، گولہ باری اور بمباری روکنے کا نظام سی-آر اے ایم بھی چھوڑا ہے جسے ایئرپورٹ کو راکٹ حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ اس نظام نے پیر کے روز داعش کی جانب سے کابل ایئرپورٹ پر حملے کے پانچ راکٹوں کو روکنے میں مدد کی تھی۔
جنرل میکینزی نے کہا کہ آخری امریکی طیارے کے اڑان بھرنے سے قبل تک آخری لمحے تک ہم نے یہ نظام فعال رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
انہوں نے کہا کہ ان سسٹمز کو کھول کر الگ کرنا ایک انتہائی پیچیدہ اور وقت طلب کام ہے، اس لیے ہم نے انہیں ڈی ملٹرائزڈ کر دیا تاکہ انہیں دوبارہ کوئی استعمال نہ کر سکے۔
(یو این آئی)