ETV Bharat / international

Homeless Afghan People: سڑکوں کے کنارے سوئے ہوئے بے گھر افغان باشندوں کا درد

طالبان کی حکومت سے پہلے ہی تقریباً 4 ملین افغان اپنے گھروں سے بے گھر Homeless Afghan People ہوچکے ہیں جن میں اس سال نقل مکانی کرنے والے تقریباً 7 لاکھ افراد بھی شامل ہیں۔

battle for survival, homeless afghan people forced to sleep on road side
سڑکوں کے کنارے سوئے ہوئے بے گھر افغان باشندوں کا درد
author img

By

Published : Dec 4, 2021, 8:58 PM IST

بھوک اور قحط سالی سے پریشان ہزاروں افغانی باشندے Afghans Suffer from Hunger and Famine عارضی پناہ گاہ کے لیے ملک کے صوبہ ہرات میں سڑکوں کے کنارے خیموں میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سڑکوں کے کنارے سوئے ہوئے بے گھر افغان باشندوں کا درد

صوبہ ہیرات میں انہوں نے چھوٹے چھوٹے خیمے لگا رکھے ہیں، سرد راتیں الاؤ کے گرد جمع ہو کر گزارتے ہیں۔ تقریباً 2,000 بے گھر افغانی باشندے Homeless Afghan People ہیرات میں پناہ لے رہے ہیں۔

رحیمہ کی طرح بہت سے لوگ افغانستان کے دوسرے صوبوں سے یہاں پناہ لینے، رہنے اور مدد کی امید سے آئے تھے۔

بے گھر ہونے والی افغان خاتون رحیمہ Homeless Afghan Woman نے کہا کہ ہم بھوک اور خشک سالی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ ہم دوسرے صوبوں سے یہاں پناہ لینے، رہنے اور مدد کی امید سے آئے تھے۔ ہمارے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے کھانا تک نہیں ہے ہم پچھلے تین دنوں میں بھوکے سو رہے ہیں۔‘‘

طالبان کی حکومت سے پہلے ہی تقریباً 4 ملین افغان اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریباً 7 لاکھ اس سال نقل مکانی کرنے والے بھی شامل ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر لڑائی اور عدم تحفظ کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، اس کے علاوہ لوگ دیہاتوں اور علاقوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے بھی چھوڑ رہے ہیں۔

ہیرات کی سڑکوں کے کنارے بہت سی خاتون اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ کھلے آسمان کے نیچے ساری رات سخت سردی اور بھوکے رہ کر گزار رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھین:

بے گھر ہونے والی ایک اور خاتون جمیلہ، جو سڑک کے کنارے اپنے بچے کے ساتھ سو رہی تھی نے کہا "ہم ساری رات سردی، بھوک اور ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا اس سے روتے رہتے ہیں۔ ہمارے پاس علاج کے پیسے نہیں ہیں۔ آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس سرد موسم میں جینا بہت مشکل ہے۔ ہمارے پاس اپنے بچوں کے علاج کے لیے پیسے تک نہیں ہیں۔‘‘

افغانستان گزشتہ دو دہائیوں میں اپنی بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔ بارشوں کی کمی نے ملک کی زراعت اور اس پر انحصار کرنے والوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں معیشت تباہ ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے خاندانوں کے لیے کافی خوراک بھی جمع کرنے سے قاصر ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبر دار کیا ہے کہ افغانستان میں بھوک، انسانی تباہی کی وجہ بن سکتی ہے، افغانستان کی 38 ملین آبادی کا 22 فیصد پہلے ہی سے قحط سالی سے متاثر ہے اور دیگر 36 فیصد کو شدید غذائی قلت اور عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

افغانستان میں بے گھر افراد Homeless Afghan People خاص طور پر بھوک اور خشک سالی کے بحرانوں سے دوچار ہوئے ہیں۔

بھوک اور قحط سالی سے پریشان ہزاروں افغانی باشندے Afghans Suffer from Hunger and Famine عارضی پناہ گاہ کے لیے ملک کے صوبہ ہرات میں سڑکوں کے کنارے خیموں میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سڑکوں کے کنارے سوئے ہوئے بے گھر افغان باشندوں کا درد

صوبہ ہیرات میں انہوں نے چھوٹے چھوٹے خیمے لگا رکھے ہیں، سرد راتیں الاؤ کے گرد جمع ہو کر گزارتے ہیں۔ تقریباً 2,000 بے گھر افغانی باشندے Homeless Afghan People ہیرات میں پناہ لے رہے ہیں۔

رحیمہ کی طرح بہت سے لوگ افغانستان کے دوسرے صوبوں سے یہاں پناہ لینے، رہنے اور مدد کی امید سے آئے تھے۔

بے گھر ہونے والی افغان خاتون رحیمہ Homeless Afghan Woman نے کہا کہ ہم بھوک اور خشک سالی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ ہم دوسرے صوبوں سے یہاں پناہ لینے، رہنے اور مدد کی امید سے آئے تھے۔ ہمارے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے کھانا تک نہیں ہے ہم پچھلے تین دنوں میں بھوکے سو رہے ہیں۔‘‘

طالبان کی حکومت سے پہلے ہی تقریباً 4 ملین افغان اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریباً 7 لاکھ اس سال نقل مکانی کرنے والے بھی شامل ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر لڑائی اور عدم تحفظ کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، اس کے علاوہ لوگ دیہاتوں اور علاقوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے بھی چھوڑ رہے ہیں۔

ہیرات کی سڑکوں کے کنارے بہت سی خاتون اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ کھلے آسمان کے نیچے ساری رات سخت سردی اور بھوکے رہ کر گزار رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھین:

بے گھر ہونے والی ایک اور خاتون جمیلہ، جو سڑک کے کنارے اپنے بچے کے ساتھ سو رہی تھی نے کہا "ہم ساری رات سردی، بھوک اور ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا اس سے روتے رہتے ہیں۔ ہمارے پاس علاج کے پیسے نہیں ہیں۔ آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس سرد موسم میں جینا بہت مشکل ہے۔ ہمارے پاس اپنے بچوں کے علاج کے لیے پیسے تک نہیں ہیں۔‘‘

افغانستان گزشتہ دو دہائیوں میں اپنی بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔ بارشوں کی کمی نے ملک کی زراعت اور اس پر انحصار کرنے والوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں معیشت تباہ ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے خاندانوں کے لیے کافی خوراک بھی جمع کرنے سے قاصر ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبر دار کیا ہے کہ افغانستان میں بھوک، انسانی تباہی کی وجہ بن سکتی ہے، افغانستان کی 38 ملین آبادی کا 22 فیصد پہلے ہی سے قحط سالی سے متاثر ہے اور دیگر 36 فیصد کو شدید غذائی قلت اور عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

افغانستان میں بے گھر افراد Homeless Afghan People خاص طور پر بھوک اور خشک سالی کے بحرانوں سے دوچار ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.