بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا پناہ گزینوں کی منتقلی کو روکنے کے لیے حقوق انسانی کی تنظیموں کی اپیل کے باوجود حکومت کی جانب سے پناہ گزینوں کو 'بھاشن چار' نام کے جزیرے پر بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی سلاماتی کا کا حوالہ دیتے ہوئے تیسرے گروپ کو خلیج بنگال کے نشیبی جزیرے پر بھیج دیا ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ نقل مکانی کے منصوبے کا مقصد بہتر رہائشی حالات کی فراہمی ہے جبکہ دس لاکھ سے زائد ان مہاجرین کو ان کے وطن میانمار واپس بھیجنے کی کوششیں جاری ہیں۔
بنگلہ دیش کے بحریہ کے کمانڈر محمد مزمل حق نے بتایا کہ جنوب مشرقی بندرگاہ شہر چٹوگرام سے بحریہ کے چار بحری جہازوں میں 'بھاشن چار' نامی جزیرے پر 1778 مہاجرین کو بھیجا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہاجرین کو جزیرے پر بھیجنے سے پہلے ڈاکٹروں کے ذریعے ان کا معائنہ کیا گیا اور جب وہ پہنچیں گے تو انہیں کھانا اور رہائش دی جائے گی۔
حق نے مزید کہا کہ 'ہمیں امید ہے کہ وہ سلامتی کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کریں گے'۔
وہیں، متعدد انسانی حقوق اور سرگرم کارکنان کے گروپوں کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کو بنگلہ دیش سے 34 کلومیٹر دور نامعلوم جزیرے پر جانے کے لیے مجبور کیا گیا ہے جو پہلے غیر آباد تھا اور سیلاب، بارش کی وجہ سے جزیرہ ڈوب جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کورونا کا ٹیکہ لگوایا
جنوبی افریقی فوج میں مسلم خواتین کو حجاب پہننے کی اجازت
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ ان کی بحریہ نے 112 ملین ڈالر سے زیادہ کی لاگت سے جزیرے کو سیلاب سے بچانے کے لیے 12 کلومیٹر طویل ڈیم تعمیر کیا ہے۔ وہاں پر مہاجرین کے لیے مکانات، ہسپتال اور مساجد بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مہاجرین کو ان کی رضا مندی کے بعد ہی منتقلی کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور کسی پر بھی منتقلی کے لیے دباؤ نہیں ڈالا گیا ہے۔
بنگلہ دیش حکومت کا مزید کہنا ہے کہ کسی کو بھی وہاں جانے کے لیے مجبور نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن مہاجرین اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو اس جزیرے پر جانے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔