بنگلہ دیش میں حکومت نے کورونا وائرس کے انفیکشن کے معاملات میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر پیر کو ملک بھر میں سات دن کا لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔
بند کے خلاف چھوٹے تاجروں کے احتجاج کے درمیان پبلک ٹرانسپورٹ اور کھلی منڈیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
ڈھاکہ ٹریبیون اخبار کی خبر کے مطابق اتوار کو جاری سرکاری سرکلر کے مطابق، یہ ہدایات 5 اپریل کی صبح 6 بجے سے 11 اپریل کی درمیانی رات تک موثر ہوں گی۔ نیز لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک اپنے گھروں کو نہ چھوڑیں۔
اس خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر لیا گیا ہے جہاں حالیہ چند ہفتوں میں کووڈ 19 کی وجہ سے انفیکشن اور اموت میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے کہا ہے کہ وہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لئے کووڈ 19 کے علاج کے لئے اسپتالوں اور آئی سی یو میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہے۔
یونائیٹڈ نیوز آف بنگلہ دیش کے مطابق اتوار کے روز پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ 19 کے 7،087 نئے واقعات رپورٹ ہوئے، جو ملک میں عالمی وبا کے آغاز کے بعد سے ایک دن میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ معاملات ہیں۔
ملک میں انفیکشن کے کل 6،37،364 کیسز درج ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس عرصے کے دوران مزید 53 افراد کی ہلاکت کے بعد انفیکشن سے مرنے والے افراد کی تعداد 9،266 ہوگئی ہے۔
اس بیماری کی وجہ سے اموات کی شرح ہفتے کے روز 1.46 فیصد سے گھٹ کر اتوار کو 1.45 فیصد ہوگئی۔
تمام پبلک ٹرانسپورٹ خدمات (سڑک، بحری، ریلوے اور ڈومسٹک ایئرلائن) کے آپریشن پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور صرف ہنگامی خدمات کو اجازت دی گئی ہے۔ تاہم تمام سرکاری، غیر سرکاری دفاتر، عدالتیں اور نجی دفاتر کو یہ سہولت حاصل ہوگی کہ وہ ملازمین کو نقل و حمل کا اپنا طریقہ استعمال کرکے اپنے دفتر تک لا سکیں گے۔
لاک ڈاؤن کے خدشات کے درمیان اتوار کے روز ہزاروں افراد ڈھاکہ سے اپنے گھر کی جانب روانہ ہوگئے۔ ان میں سے بیشتر غریب یا بے روزگار تھے۔ تاہم ڈھاکہ ٹریبیون کی خبر کے مطابق بہت سے دکانوں کے مالکان اور ملازمین نے تمام شاپنگ مالز اور بازاروں کو بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔