آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران ترکی دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم ہے۔
متنازع علاقہ ناگورنو قرہباخ کے خطے میں گزشتہ دس دن سے جاری شدید کشیدگی کو روکنے کے لیے ترکی کے وزیر خارجہ اپنے اتحادی ملک آذربائیجان کے دارالحکومت باکو پہنچ گئے۔
ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو نگورنو کاراباخ خطے میں تنازعہ پر بات چیت کے لئے آذربائیجان کا دورہ کیا'۔
انھوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف سے ملاقات کی اور نگورنو کاراباخ خطے کی موجودہ صورتحال پر اپنے آذربائیجان کے ہم منصب سے تبادلہ خیال کیا۔
مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ 'ہم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔ ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں مگر ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کرسکتے ہیں'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'اس ملک سے ہمارے گہرے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اس سے زیادہ فطری کوئی دوسری چیز نہیں ہو سکتی'۔
اس سے قبل نیٹو کے سربراہ نے ترکی پر زور دیا تھا کہ وہ خطے میں لڑائی بند کرانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
واضح رہے کہ روس، امریکہ اور فرانس نے ناگورنو قرہباخ کے تنازع پر آذربائیجان اور آرمینیا سے اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر غیرمشروط جنگ بندی کا اعلان کریں، تاکہ بات چیت کی راہ ہموار ہوسکے۔
آذری صدر اور ترک وزیرخارجہ کی ملاقات میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف، ترک قومی اسمبلی میں دونوں ممالک کے بین پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ شامل آئرم اور باکو میں ترکی کے سفیر ایرکان اوزاورال نے بھی شرکت کی۔
ان دوران آذری صدر الہام علییوف نے کہا ہی کہ 'آذری فوج کی دشمن کے خلاف پیش قدمی جاری ہے اور ترکی کے اعلیٰ معیار کے ڈرون طیاروں کے استعمال سے ہمیں کم جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔
ترک ریڈیو اور ٹیلی وژن (ٹی آر ٹی) کو انٹرویو میں الہام علیئیف نے کہا ہے کہ 'ترکی آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے، ملکی فوج نے ترکی کے اعلیٰ پائے کے ڈرون استعمال کیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچا اور دشمن کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے'۔
- ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔
اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔
اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔