ETV Bharat / international

آذربائیجان ۔ آرمینیا کشیدگی، ترکی جنگ بندی کے لیے سرگرم - ilham aliyev

ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ 'ہم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔ ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں مگر ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کرسکتے ہیں'۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
آذربائیجان ۔ آرمینیا کشیدگی، ترکی جنگ بندی کے لیے سرگرم
author img

By

Published : Oct 7, 2020, 11:07 AM IST

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران ترکی دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم ہے۔

متنازع علاقہ ناگورنو قرہباخ کے خطے میں گزشتہ دس دن سے جاری شدید کشیدگی کو روکنے کے لیے ترکی کے وزیر خارجہ اپنے اتحادی ملک آذربائیجان کے دارالحکومت باکو پہنچ گئے۔

ویڈیو

ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو نگورنو کاراباخ خطے میں تنازعہ پر بات چیت کے لئے آذربائیجان کا دورہ کیا'۔

انھوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف سے ملاقات کی اور نگورنو کاراباخ خطے کی موجودہ صورتحال پر اپنے آذربائیجان کے ہم منصب سے تبادلہ خیال کیا۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف اور ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو

مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ 'ہم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔ ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں مگر ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کرسکتے ہیں'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'اس ملک سے ہمارے گہرے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اس سے زیادہ فطری کوئی دوسری چیز نہیں ہو سکتی'۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف اور ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو کا استقال کرتے ہوئے

اس سے قبل نیٹو کے سربراہ نے ترکی پر زور دیا تھا کہ وہ خطے میں لڑائی بند کرانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

واضح رہے کہ روس، امریکہ اور فرانس نے ناگورنو قرہباخ کے تنازع پر آذربائیجان اور آرمینیا سے اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر غیرمشروط جنگ بندی کا اعلان کریں، تاکہ بات چیت کی راہ ہموار ہوسکے۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
بہ شکریہ ٹوئٹر

آذری صدر اور ترک وزیرخارجہ کی ملاقات میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف، ترک قومی اسمبلی میں دونوں ممالک کے بین پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ شامل آئرم اور باکو میں ترکی کے سفیر ایرکان اوزاورال نے بھی شرکت کی۔

ان دوران آذری صدر الہام علییوف نے کہا ہی کہ 'آذری فوج کی دشمن کے خلاف پیش قدمی جاری ہے اور ترکی کے اعلیٰ معیار کے ڈرون طیاروں کے استعمال سے ہمیں کم جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
ترک صدر اور دیگر وزرا گفتگو کرتے ہوئے

ترک ریڈیو اور ٹیلی وژن (ٹی آر ٹی) کو انٹرویو میں الہام علیئیف نے کہا ہے کہ 'ترکی آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے، ملکی فوج نے ترکی کے اعلیٰ پائے کے ڈرون استعمال کیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچا اور دشمن کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے'۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران ترکی دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم ہے۔

متنازع علاقہ ناگورنو قرہباخ کے خطے میں گزشتہ دس دن سے جاری شدید کشیدگی کو روکنے کے لیے ترکی کے وزیر خارجہ اپنے اتحادی ملک آذربائیجان کے دارالحکومت باکو پہنچ گئے۔

ویڈیو

ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو نگورنو کاراباخ خطے میں تنازعہ پر بات چیت کے لئے آذربائیجان کا دورہ کیا'۔

انھوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف سے ملاقات کی اور نگورنو کاراباخ خطے کی موجودہ صورتحال پر اپنے آذربائیجان کے ہم منصب سے تبادلہ خیال کیا۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف اور ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو

مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ 'ہم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔ ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں مگر ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کرسکتے ہیں'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'اس ملک سے ہمارے گہرے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اس سے زیادہ فطری کوئی دوسری چیز نہیں ہو سکتی'۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف اور ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو کا استقال کرتے ہوئے

اس سے قبل نیٹو کے سربراہ نے ترکی پر زور دیا تھا کہ وہ خطے میں لڑائی بند کرانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

واضح رہے کہ روس، امریکہ اور فرانس نے ناگورنو قرہباخ کے تنازع پر آذربائیجان اور آرمینیا سے اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر غیرمشروط جنگ بندی کا اعلان کریں، تاکہ بات چیت کی راہ ہموار ہوسکے۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
بہ شکریہ ٹوئٹر

آذری صدر اور ترک وزیرخارجہ کی ملاقات میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بائرام اوف، ترک قومی اسمبلی میں دونوں ممالک کے بین پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ شامل آئرم اور باکو میں ترکی کے سفیر ایرکان اوزاورال نے بھی شرکت کی۔

ان دوران آذری صدر الہام علییوف نے کہا ہی کہ 'آذری فوج کی دشمن کے خلاف پیش قدمی جاری ہے اور ترکی کے اعلیٰ معیار کے ڈرون طیاروں کے استعمال سے ہمیں کم جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔

azerbaijan armenia tensions, turkey calls for ceasefire
ترک صدر اور دیگر وزرا گفتگو کرتے ہوئے

ترک ریڈیو اور ٹیلی وژن (ٹی آر ٹی) کو انٹرویو میں الہام علیئیف نے کہا ہے کہ 'ترکی آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے، ملکی فوج نے ترکی کے اعلیٰ پائے کے ڈرون استعمال کیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچا اور دشمن کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے'۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.