میانمار میں فوج نے حکمران جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے ترجمان میو نیونٹ نے کہا ہے کہ آنگ سانگ سوکی اور صدر یو ون میئنٹ کو فوج نے حراست میں لے لیاہے۔
انہوں نے کہا کہ آنگ سانگ سوکی اور دیگر سینیئر رہنما کو آج علی الصباح حراست میں لیا گیا تاہم تمام فون لائنز اور انٹرنیٹ کو بند کردیا گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ایک برس کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور سابق جنرل اور نائب صدر ٹکسال سویٹ کو ایگزیکٹو صدر مقرر کیا گیا ہے۔
نائب صدر ٹکسال سویٹ کو چیف آف آرمی سٹاف کا درجہ بھی دیا گیا ہے۔ فوج سڑکوں پر کھڑی ہے اور فون لائنز بند کردی گئی ہیں۔
اس سے قبل این ایل ڈی کے ترجمان میو نیونٹ نے کہا تھا کہ پیر کی صبح چھاپے ماری کی کارروائیوں کے بعد صدر آنگ سانگ سوکی اور پارٹی کے دیگر سینیئر رہنماؤں کو فوج نے حراست میں لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر آنگ سانگ سوکی اور دیگر رہنماؤں کو علی الصبح حراست میں لیا گیا تھا جبکہ میو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں بھی جلد ہی حراست میں لیا جاسکتا ہے۔
فوجی بغاوت کے خدشات کے درمیان دارالحکومت نیپیڈا میں پیر کی صبح سے ہی فون لائنز کام نہیں کررہی ہیں اور ملک کے انتخابات میں امن کے نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوکی کی پارٹی این ایل ڈی کی زبردست فتح کے بعد پارلیمنٹ کا آج سے اجلاس ہونا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ آنگ سانگ سوکی کو انتخابات میں گڑبڑی کے الزام میں حراست میں لیکر نظر بند کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ میانمار فوج نے اس 'بغاوت' پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے تاہم ایک عینی شاہد نے بتایا کہ یانگون شہر میں ہر جگہ فوج تعینات کردی گئی ہے، وہیں سرکاری ٹی وی سے نشریہ میں کہا ہے کہ وہ تکنیکی وجوہات کی بناء پر خبر نشر کرنے سے قاصر ہے۔
اس سے قبل میانمار میں بغاوت کے منصوبے کی اطلاعات کے درمیان اتوار کے روز میانمار کی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئین کی حفاظت اور پاسداری کریں گی اور قانون کے مطابق کام کریں گی۔