جرمن فوج کا کہنا ہے کہ پیر کو علی الصبح کابل ایئرپورٹ کے شمالی دروازے پر افغان سکیورٹی فورسز اور نامعلوم حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک افغان فوجی ہلاک ہوگیا۔ فوج نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ صبح سویرے ہونے والے اس واقعے میں ایک افغان سکیورٹی افسر ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد امریکہ اور جرمن افواج بھی اس فائر فائٹ میں شامل ہوگئیں اور جرمن فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
تفصیلی معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ حملہ آور کون تھے۔ طالبان، جو کابل ایئر پورٹ کے باہر کے اطراف کی نگرانی کررہے ہیں، نے اب تک اندر نیٹو یا افغان فوجیوں پر فائرنگ نہیں کی ہے۔
برطانوی فوج نے بتایا کہ پیر کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اتوار کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کے درمیان بھگدڑ کا ماحول بن گیا تھا اور ایسے میں کچلنے کے باعث کم از کم سات افغانی ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 'افغانستان سے فوجی انخلاء کا فیصلہ منطق اور عقل مندی پر مبنی'
واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد سے ملک میں کشمکش کی فضا بنی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے متذبذب صورتحال کا شکار ہیں۔
اس دوران طالبان نے خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا تھا۔ طالبان نے اشارہ کیا کہ خواتین کو مکمل ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگرچہ طالبان نے اس بار نرم موقف اپنانے کا عندیہ دیا ہے لیکن لوگ یقین نہیں کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban Viral Video: فتح کے بعد طالبان ارکان کا تفریحی ویڈیو وائرل
گزشتہ روز طالبان نے تمام سرکاری ملازمین سے عام معافی (General amnesty) دیتے ہوئے کام پر واپس آنے کی اپیل کی تھی۔ طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کرسکتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں 1996 سے 2001 کی حکمرانی کے دوران زنا کے معاملے میں کوڑے مارنے، اسٹیڈیم، چوک چوراہوں پر پھانسی دینے اور سنگسار کرنے کی یادیں محفوظ ہیں۔