افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعرات کے روز ایک بم دھماکے میں ایک منی بس میں سفر کر رہے چار ریاستی ملازم ہلاک ہوگئے۔
کابل پولیس چیف کے ترجمان فردوس فرامرز نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں اور شہر کے شمال میں اس حملے میں نو دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
کسی بھی تنظیم نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغانستان میں اس سے قبل بھی سرکاری ملازمین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سکیورٹی حکام نے بتایا کہ پیر کے روز کابل میں ریاستی ملازمین کو لے جانے والی منی بس پر ہوئے ایک اور بم دھماکے میں 3 خواتین اور ایک تین سالہ بچہ ہلاک اور 13 دیگر زخمی ہوگئے۔
طالبان اور افغان حکومت کے مابین قطر میں امن مذاکرات کے باوجود ملک بھر میں بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وابستہ مقامی افراد نے کچھ تشدد کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن بہت سے حملوں کا دعویٰ طالبان پر کیا جاتا ہے۔
شدت پسندوں نے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔
کابل میں یہ حملہ اسی دن ہوا جب روس نے تین بین الاقوامی کانفرنسوں میں سے پہلی کانفرنس کی میزبانی کی جس کا مقصد امن بحال کرنے کی سمت میں کام کرنا ہے۔
واضح ہو کہ یکم مئی، ملک سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کی واپسی کے لئے آخری تاریخ طئے کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ایک ہیلی کاپٹر کے رات میں گرنے سے ایک وسطی صوبے میں کم از کم نو افغان فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ بات وزارت دفاع نے جمعرات کو بتائی۔