افغانستان کے سابق قومی سلامتی کے مشیر (Former Afghan NSA) (این ایس اے) حمد اللہ محب نے کہا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی اپنی جان بچانے اور خود کو پھانسی سے بچانے کے لیے ملک سے فرار ہوگئے۔ انہوں نے یہ تبصرہ ریڈیو لبرٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
محب کے مطابق، 29 فروری 2020 کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط (US, Taliban sign an agreement) کے بعد افغان جمہوریہ کا خاتمہ شروع ہو گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، سابق این ایس اے نے کہا کہ غنی کا فرار ہونا غیر متوقع تھا اور طالبان کے ساتھ اقتدار کی منتقلی کے معاہدے کے لیے ایک وفد کو اسی دن دوحہ کا دورہ کرنا تھا۔
محب نے کہا کہ "ہم لویہ جرگہ (قومی اسمبلی) بلانے اور طالبان کے ساتھ اقتدار کی منتقلی کے بارے میں بات چیت کرنے کے لیے دوحہ جانے کی تیاری کر رہے تھے۔"
یہ بھی پڑھیں: Afghanistan:کابل چھوڑنے کے بعد اشرف غنی کا پہلا ویڈیو، کہا افغانستان واپس آؤنگا
محب نے بتایا کہ وہ امریکا میں مقیم ہیں لیکن سابق صدر اب بھی متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ غنی آنے والے وقت میں اپنا موقف بیان کریں گے۔
15 اگست کو طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا، جس کے بعد اس نے امارت اسلامیہ افغانستان کو چلانے کے لیے ایک نگراں حکومت تشکیل دی ہے۔