ETV Bharat / international

دفعہ 370 بھارت کا اندرونی معاملہ: شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ '35 اے اس لئے اہم ہے کیونکہ اس کے ساتھ پاکستان کا طویل المدتی مفاد جڑا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ پاکستان خطے میں استصواب رائے عامہ کرانا چاہتا ہے۔'

shah mahmood qureshi
شاہ محمود قریشی
author img

By

Published : May 8, 2021, 5:43 PM IST

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دفعہ 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے لیکن پاکستان کیلئے دفعہ 35 اے کی بحالی اہم ہے کیونکہ اس کا تعلق جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کے ساتھ ہے۔


مبصرین کے مطابق دفعہ 370 کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینا پاکستانی مؤقف میں تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔


پاکستان کی نجی ٹیلیوژن چینل سماء نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں قریشی نے کہا کہ 370 کی بحالی پاکستان کیلئے اہم نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 35 اے اسلئے اہم ہے کیونکہ اسکے ساتھ پاکستان کا طویل المدتی مفاد جڑا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ پاکستان خطے میں استصواب رائے عامہ کرانا چاہتا ہے۔ ان کے مطابق 35 اے کی عدم موجودگی میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی یا ڈیموگریفک ری سٹرکچرنگ کی جاسکتی ہے۔

قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیوں کہ دونوں ہی ایٹمی ممالک ہیں اور ان کے درمیان جنگ خودکشی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت الگ الگ نقطہ نظر رکھتے ہیں تاہم دونوں کو ایک دوسرے کو سمجھ کر راستہ نکالنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد بھارت میں ایک بڑا طبقہ ایسا موجود ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ ان اقدامات سے ہندوستان نے کھویا زیادہ ہے اور پایا کم ہے۔


وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاک بھارت انٹیلی جنس سطح پر بات چیت سے متعلق معاملات سے وزارت خارجہ آگاہ ہے اور سیکیورٹی اداروں اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات پہلے سے زیادہ بہتر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا کی ایک اور کامیابی، مریخ سے ریکارڈ کی گئی آڈیو


انہوں نے کہا کہ حساس معاملات میں سیکیورٹی اداروں کی رائے لی جاتی ہے مگر اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ لیڈنگ رول وزارت خارجہ کا ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات مثالی ہے پاک بھارت موجودہ رابطوں کو بیک چینل مذاکرات نہں کہا جا سکتا بلکہ دونوں ممالک کی انٹیلیجنس سروسز ایک دوسرے کو معاملات سے آگاہ کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت معاملات پر پیشرفت اس وقت ہوسکتی ہے جب ملٹری اور سیاسی قیادت ایک پیج پر ہو اور اس وقت دونوں ایک پیج پر ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر بھارت اپنے فیصلوں پر نظرثانی اور حالات معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرتا ہے تو ہمارا رویہ بھی مثبت ہی ہوگا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دفعہ 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے لیکن پاکستان کیلئے دفعہ 35 اے کی بحالی اہم ہے کیونکہ اس کا تعلق جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کے ساتھ ہے۔


مبصرین کے مطابق دفعہ 370 کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینا پاکستانی مؤقف میں تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔


پاکستان کی نجی ٹیلیوژن چینل سماء نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں قریشی نے کہا کہ 370 کی بحالی پاکستان کیلئے اہم نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 35 اے اسلئے اہم ہے کیونکہ اسکے ساتھ پاکستان کا طویل المدتی مفاد جڑا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ پاکستان خطے میں استصواب رائے عامہ کرانا چاہتا ہے۔ ان کے مطابق 35 اے کی عدم موجودگی میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی یا ڈیموگریفک ری سٹرکچرنگ کی جاسکتی ہے۔

قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیوں کہ دونوں ہی ایٹمی ممالک ہیں اور ان کے درمیان جنگ خودکشی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت الگ الگ نقطہ نظر رکھتے ہیں تاہم دونوں کو ایک دوسرے کو سمجھ کر راستہ نکالنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد بھارت میں ایک بڑا طبقہ ایسا موجود ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ ان اقدامات سے ہندوستان نے کھویا زیادہ ہے اور پایا کم ہے۔


وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاک بھارت انٹیلی جنس سطح پر بات چیت سے متعلق معاملات سے وزارت خارجہ آگاہ ہے اور سیکیورٹی اداروں اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات پہلے سے زیادہ بہتر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا کی ایک اور کامیابی، مریخ سے ریکارڈ کی گئی آڈیو


انہوں نے کہا کہ حساس معاملات میں سیکیورٹی اداروں کی رائے لی جاتی ہے مگر اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ لیڈنگ رول وزارت خارجہ کا ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات مثالی ہے پاک بھارت موجودہ رابطوں کو بیک چینل مذاکرات نہں کہا جا سکتا بلکہ دونوں ممالک کی انٹیلیجنس سروسز ایک دوسرے کو معاملات سے آگاہ کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت معاملات پر پیشرفت اس وقت ہوسکتی ہے جب ملٹری اور سیاسی قیادت ایک پیج پر ہو اور اس وقت دونوں ایک پیج پر ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر بھارت اپنے فیصلوں پر نظرثانی اور حالات معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرتا ہے تو ہمارا رویہ بھی مثبت ہی ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.