ETV Bharat / international

درجنوں چینی لڑاکا طیاروں کی لداخ کے قریب مشق

تقریباً 21-22 چینی لڑاکا طیارے جن میں بنیادی طور پر جے -11 طیارے شامل ہیں جو ایس یو 27 لڑاکا طیارے کی چینی کاپی ہیں اور کچھ جے ۔16 لڑاکا طیارے نے مشرقی لداخ میں بھارتی سرزمین کے سامنے مشق کی ہے۔

Chinese fighter jets
Chinese fighter jets
author img

By

Published : Jun 8, 2021, 7:36 PM IST

Updated : Jun 8, 2021, 8:59 PM IST

بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے فوجی استحکام کے بعد چینی فضائیہ نے حال ہی میں مشرقی لداخ کے قریب اپنے ائیربیس سے ایک بڑی فضائی مشق کی، جسے بھارتی زمین سے قریب سے دیکھا گیا۔

دفاعی ذرائع نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "تقریباً 21-22 چینی لڑاکا طیارے جن میں بنیادی طور پر جے -11 طیارے شامل ہیں جو ایس یو 27 لڑاکا طیارے کی چینی کاپی ہیں اور کچھ جے ۔16 لڑاکا طیارے نے مشرقی لداخ میں بھارتی سرزمین کے سامنے مشق کی تھی۔"

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ہونے والی مشق کو بھارت کی طرف سے قریب سے دیکھا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ چینی لڑاکا طیارے کی سرگرمیاں اس کے ایئر بیس سے ہوتی رہی ہیں جن میں ہوتن، گار گنسا اور کاشگر ایر بیس شامل ہیں جنہیں حال ہی میں اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ ٹھوس ڈھانچے کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے لڑاکے طیارے کی کارروائیوں کے قابل بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ اس سے مختلف طیاروں کی موجودگی کو چھپا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ فضائی مشقوں کے دوران چینی طیارے اپنے علاقے میں رہے۔ لداخ کے علاقے میں بھارتی لڑاکا طیارے کی سرگرمی پچھلے سال سے نمایاں حد تک بڑھ چکی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ "رواں سال چینی فوجیوں اور فضائیہ کی گرمیوں کی تعیناتی کے بعد بھارتی فضائیہ باقاعدگی سے اپنے لڑاکا طیارے لداخ میں تعینات کر رہا ہے، جس میں میگ 29 بھی شامل ہے۔''

بھارتی فضائیہ باقاعدگی سے اپنے انتہائی قابل رافیل لڑاکا طیارے کو لداخ کے آسمان پر اڑا رہا ہے، جس نے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ بھارتی صلاحیت کو بڑھاوا دیا ہے کیونکہ اب ان طیاروں میں سے 24 طیارے بھارتی انوینٹری میں شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ چین نے پینگونگ جھیل کے علاقے سے اپنی فوجیں واپس بلا لی ہیں، تاہم انہوں نے ہیڈکوارٹر 9 اور ہیڈکوارٹر 16 سمیت اپنے فضائی دفاعی نظام منتقل نہیں کیے جو طویل فاصلوں پر طیاروں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

سنکیانگ اور تبت کے خطے میں ہوتن، گار گنسا، کاشغر، ہوپنگ، ڈکونکا زونگ، لنزھی اور پنگاٹ ایئر بیس سے چینی فضائیہ کی سرگرمی کو بھارت نے قریب سے دیکھا۔

اپریل سے مئی کے ٹائم فریم میں چین کے ساتھ تنازع کے ابتدائی مرحلے میں بھارتی افواج نے ایس یو 30 اور ایم آئی جی 29 کو اگلے فضائی اڈوں میں تعینات کیا تھا اور اس نے مشرقی لداخ سیکٹر میں چین کے ذریعے فضائی حدود کی خلاف ورزی کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

لداخ خطے میں بھارتی فضائیہ کو چینی فضائیہ سے برتری حاصل ہے کیونکہ ان کے لڑاکا تیارے کو بہت اونچائی سے اڑان بھرنا پڑتا ہے جبکہ بھارتی بیڑہ میدانی علاقوں سے اڑان بھر کر پہاڑی خطے میں کسی بھی وقت پہنچ سکتا ہے۔

بھارتی فضائیہ اپنی طاقت کی وجہ سے پورے ملک میں ہوائی جہاز کے اسکواڈرن کو تیز رفتاری سے تعینات کرسکتی ہے اور محدود وسائل کے باوجود ان کا بہت موثر استعمال کرسکتی ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے فوجی استحکام کے بعد چینی فضائیہ نے حال ہی میں مشرقی لداخ کے قریب اپنے ائیربیس سے ایک بڑی فضائی مشق کی، جسے بھارتی زمین سے قریب سے دیکھا گیا۔

دفاعی ذرائع نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "تقریباً 21-22 چینی لڑاکا طیارے جن میں بنیادی طور پر جے -11 طیارے شامل ہیں جو ایس یو 27 لڑاکا طیارے کی چینی کاپی ہیں اور کچھ جے ۔16 لڑاکا طیارے نے مشرقی لداخ میں بھارتی سرزمین کے سامنے مشق کی تھی۔"

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ہونے والی مشق کو بھارت کی طرف سے قریب سے دیکھا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ چینی لڑاکا طیارے کی سرگرمیاں اس کے ایئر بیس سے ہوتی رہی ہیں جن میں ہوتن، گار گنسا اور کاشگر ایر بیس شامل ہیں جنہیں حال ہی میں اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ ٹھوس ڈھانچے کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے لڑاکے طیارے کی کارروائیوں کے قابل بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ اس سے مختلف طیاروں کی موجودگی کو چھپا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ فضائی مشقوں کے دوران چینی طیارے اپنے علاقے میں رہے۔ لداخ کے علاقے میں بھارتی لڑاکا طیارے کی سرگرمی پچھلے سال سے نمایاں حد تک بڑھ چکی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ "رواں سال چینی فوجیوں اور فضائیہ کی گرمیوں کی تعیناتی کے بعد بھارتی فضائیہ باقاعدگی سے اپنے لڑاکا طیارے لداخ میں تعینات کر رہا ہے، جس میں میگ 29 بھی شامل ہے۔''

بھارتی فضائیہ باقاعدگی سے اپنے انتہائی قابل رافیل لڑاکا طیارے کو لداخ کے آسمان پر اڑا رہا ہے، جس نے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ بھارتی صلاحیت کو بڑھاوا دیا ہے کیونکہ اب ان طیاروں میں سے 24 طیارے بھارتی انوینٹری میں شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ چین نے پینگونگ جھیل کے علاقے سے اپنی فوجیں واپس بلا لی ہیں، تاہم انہوں نے ہیڈکوارٹر 9 اور ہیڈکوارٹر 16 سمیت اپنے فضائی دفاعی نظام منتقل نہیں کیے جو طویل فاصلوں پر طیاروں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

سنکیانگ اور تبت کے خطے میں ہوتن، گار گنسا، کاشغر، ہوپنگ، ڈکونکا زونگ، لنزھی اور پنگاٹ ایئر بیس سے چینی فضائیہ کی سرگرمی کو بھارت نے قریب سے دیکھا۔

اپریل سے مئی کے ٹائم فریم میں چین کے ساتھ تنازع کے ابتدائی مرحلے میں بھارتی افواج نے ایس یو 30 اور ایم آئی جی 29 کو اگلے فضائی اڈوں میں تعینات کیا تھا اور اس نے مشرقی لداخ سیکٹر میں چین کے ذریعے فضائی حدود کی خلاف ورزی کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

لداخ خطے میں بھارتی فضائیہ کو چینی فضائیہ سے برتری حاصل ہے کیونکہ ان کے لڑاکا تیارے کو بہت اونچائی سے اڑان بھرنا پڑتا ہے جبکہ بھارتی بیڑہ میدانی علاقوں سے اڑان بھر کر پہاڑی خطے میں کسی بھی وقت پہنچ سکتا ہے۔

بھارتی فضائیہ اپنی طاقت کی وجہ سے پورے ملک میں ہوائی جہاز کے اسکواڈرن کو تیز رفتاری سے تعینات کرسکتی ہے اور محدود وسائل کے باوجود ان کا بہت موثر استعمال کرسکتی ہے۔

Last Updated : Jun 8, 2021, 8:59 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.