عراق کے کِرکُک شہر میں دور قدیم کی متعدد عمارتیں اور ان کے یادگار موجود ہیں۔
اقوام متحدہ اور عراقی حکومت نے مشترکہ طور پر یہاں موجود قدیم اور تاریخی عمارتوں کی بازیابی کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
کرکک کے تاریخ داں سمکو بہروز نے بتایا کہ یہ عمارتیں شہر کے تمام نشیب و فراز کی گواہی دیتی ہیں۔ یہ عمارتیں کبھی آشائش گاہیں، انتظامیہ اور فوجی مراکز کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔
یہاں موجود عمارت کا دروازہ شہر کی سب سے قدیم اور کھنڈر میں تبدیل ہونے والی عمارت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اس عمارت سے نہ صرف یہاں کی تاریخی حیثیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے بلکہ کرکک شہر کی ثقافت اور تمدن کی ایک واضح تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
تاریخ داں کے مطابق ان عمارتوں کی تعمیر تقریبا چار ہزار برس قبل سُمیر کے گٹین خاندان کے ذریعہ کی گئی تھی جب وہ میسوپوٹامیا میں بر سر اقتدار تھے۔
جب سنہ 1990 میں صدام حسین کے دور اقتدار میں تاریخی عمارتوں کی مرمت کی مہم کا آغاز کیا گیا تو ان عمارتوں کے کچھ حصے ہی مرمت کیے جا سکے۔
کیوں کہ بیشمار عمارتیں اور مذہبی مقامات یا تو ختم ہو چکی تھیں یا انتہائی خستہ حالی کا شکار تھیں۔
اب جب کہ اقوام متحدہ اور عراقی حکومت کی جانب سے ان تاریخی عمارتوں کی مرمت کا فیصلہ کیا گیا ہے تو ایسے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان عمارتوں کی عظمت رفتہ کو دوبار بحال کیا جا سکے گا۔
یہ تاریخی عمارتیں عثمانی حکومت کے آخری دور میں ان کے گھروں کے طور پر استعمال کی جاتی تھیں۔ یہاں کبھی سرکاری اسکولز اور عوامی حمام ہوا کرتے تھے۔
واضح رہے کہ کرکک یہی وہ شہر ہے جس میں انہیں عمارتوں کے درمیان پیغمبر حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر بھی موجود ہے۔