ETV Bharat / international

افغانستان میں جنگ کے درمیان دوحہ امن مذاکرات شروع

افغان امن مذاکرات کار عبداللہ عبداللہ اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی دوحہ، قطر میں جاری تین روزہ کانفرنس میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق شرکا افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔

author img

By

Published : Aug 11, 2021, 2:33 PM IST

Amid escalating violence in Afghanistan, peace talks underway in Doha
افغانستان میں جنگی صورت حال کے درمیان، دوحہ میں امن مذاکرات شروع

افغانستان میں جنگی صورت حال کے درمیان دوحہ، قطر میں تین روزہ کانفرنس جاری ہے جس میں جنگ زدہ ملک میں امن کے عمل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اس اجلاس میں طالبان، امریکہ اور دیگر ممالک کے میزبان شرکت کر رہے ہیں۔

ٹرویکا پلس کے عنوان سے اعلیٰ سطح کے شرکا میں اقوام متحدہ، قطر، امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین، چین، ازبکستان اور پاکستان کے نمائندے شامل ہیں۔

اعلیٰ افغان امن مذاکرات کار عبداللہ عبداللہ اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی سفیر زلمے خلیل زاد بھی موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق شرکاء افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

ہائی کونسل برائے قومی مفاہمت (ایچ سی این آر) کے چیئرمین کے ترجمان فریدون کھوزن نے کہا "افغان وفد اس ملاقات میں تشدد میں کمی اور امن مذاکرات کو تیز کرنے کا اپنا پیغام پہنچائے گا۔"

دریں اثنا امریکی خصوصی ایلچی خلیل زاد جو اتوار کے روز واشنگٹن سے دوحہ کے لیے روانہ ہوئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ وہ طالبان پر زور دیں گے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی بند کریں اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

بعد ازاں منگل کے روز ایک پریس کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ "خلیل زاد آگے بڑھنے اور سپورٹ کرنے کے لیے موجود ہیں۔ وہ طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی بند کریں اور سیاسی حل کے لیے مذاکرات کریں۔''

افغانستان میں تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے کیونکہ طالبان نے صرف ایک ماہ کے اندر غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے ساتھ افغان فورسز کے خلاف اپنی کارروائی تیز کر دی ہے۔

افغانستان میں جنگی صورت حال کے درمیان دوحہ، قطر میں تین روزہ کانفرنس جاری ہے جس میں جنگ زدہ ملک میں امن کے عمل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اس اجلاس میں طالبان، امریکہ اور دیگر ممالک کے میزبان شرکت کر رہے ہیں۔

ٹرویکا پلس کے عنوان سے اعلیٰ سطح کے شرکا میں اقوام متحدہ، قطر، امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین، چین، ازبکستان اور پاکستان کے نمائندے شامل ہیں۔

اعلیٰ افغان امن مذاکرات کار عبداللہ عبداللہ اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی سفیر زلمے خلیل زاد بھی موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق شرکاء افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

ہائی کونسل برائے قومی مفاہمت (ایچ سی این آر) کے چیئرمین کے ترجمان فریدون کھوزن نے کہا "افغان وفد اس ملاقات میں تشدد میں کمی اور امن مذاکرات کو تیز کرنے کا اپنا پیغام پہنچائے گا۔"

دریں اثنا امریکی خصوصی ایلچی خلیل زاد جو اتوار کے روز واشنگٹن سے دوحہ کے لیے روانہ ہوئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ وہ طالبان پر زور دیں گے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی بند کریں اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

بعد ازاں منگل کے روز ایک پریس کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ "خلیل زاد آگے بڑھنے اور سپورٹ کرنے کے لیے موجود ہیں۔ وہ طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی بند کریں اور سیاسی حل کے لیے مذاکرات کریں۔''

افغانستان میں تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے کیونکہ طالبان نے صرف ایک ماہ کے اندر غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے ساتھ افغان فورسز کے خلاف اپنی کارروائی تیز کر دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.