ETV Bharat / international

امریکہ اویغر مسلمانوں کے درد کو سمجھتا ہے؟

امریکی بل کے مطابق سنکیانگ کے مسلمان کو سخت نگرانی کا سامنا ہے اور ان کے بچوں کے ڈی این اے کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کی عبادت پر بھی نظر رکھی جاتی ہے۔

امریکہ اویغر مسلمانوں کے درد کو سمجھتا ہے؟
امریکہ اویغر مسلمانوں کے درد کو سمجھتا ہے؟
author img

By

Published : Dec 4, 2019, 3:23 PM IST

چین میں اویغور مسلمانوں کی عبوری نظر بندی، نا روا سلوک اور ہراسانی کے خلاف امریکی ایوانِ میں ایک قانون کا مسودہ منظور کیا گیا ہے۔

قانون کا مقصد ایک کروڑ اویغور مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر قید سے متعلق انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں بات کرنا ہے۔

بل میں چین پر اویغور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے علاوہ اظہارِ آزادی رائے، مذہب، نقل و حرکت اور منصفانہ مقدمے جیسے حقوق سے محروم رکھنے کا نظام بنانے کے الزامات عائد ہیں۔

اس بل میں چینی حکومت کے اراکین اور بالخصوص چین کے صوبے سنکیانگ میں کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری چین چوانگؤ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم چین کی وزارتِ خارجہ نے اس پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدنیتی پر مبنی قدم قرار دیا۔

بل کے مطابق سنکیانگ کے مسلمان کو سخت نگرانی کا سامنا ہے اور ان کے بچوں کے ڈی این اے کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کی عبادت پر بھی نظر رکھی جاتی ہے۔

امریکی سینیٹ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کے بعد یہ مسودہ قانونی شکل اختیار کر لے گا۔

لوگوں کا ماننا ہے کہ اس قانون سے امریکہ اور چین کے رشتے مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

موجودہ بل کی منظوری سے کچھ ہی روز قبل صدر ٹرمپ نے ہانگ کانگ کے جمہوریت پسند مظاہرین کے حق میں بھی ایک بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دی تھی۔ بعد ازا چین کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

انسانی حقوق سے وابستہ اداروں کے مطابق چین کے سنکیانگ میں جیل کیمپز اور تربیتی مراکز میں ہزاروں مسلمان نظر بند ہیں اور ان کے ساتھ نا روا سلوک کیے جاتے ہیں۔

چین میں اویغور مسلمانوں کی عبوری نظر بندی، نا روا سلوک اور ہراسانی کے خلاف امریکی ایوانِ میں ایک قانون کا مسودہ منظور کیا گیا ہے۔

قانون کا مقصد ایک کروڑ اویغور مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر قید سے متعلق انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں بات کرنا ہے۔

بل میں چین پر اویغور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے علاوہ اظہارِ آزادی رائے، مذہب، نقل و حرکت اور منصفانہ مقدمے جیسے حقوق سے محروم رکھنے کا نظام بنانے کے الزامات عائد ہیں۔

اس بل میں چینی حکومت کے اراکین اور بالخصوص چین کے صوبے سنکیانگ میں کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری چین چوانگؤ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم چین کی وزارتِ خارجہ نے اس پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدنیتی پر مبنی قدم قرار دیا۔

بل کے مطابق سنکیانگ کے مسلمان کو سخت نگرانی کا سامنا ہے اور ان کے بچوں کے ڈی این اے کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کی عبادت پر بھی نظر رکھی جاتی ہے۔

امریکی سینیٹ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کے بعد یہ مسودہ قانونی شکل اختیار کر لے گا۔

لوگوں کا ماننا ہے کہ اس قانون سے امریکہ اور چین کے رشتے مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

موجودہ بل کی منظوری سے کچھ ہی روز قبل صدر ٹرمپ نے ہانگ کانگ کے جمہوریت پسند مظاہرین کے حق میں بھی ایک بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دی تھی۔ بعد ازا چین کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

انسانی حقوق سے وابستہ اداروں کے مطابق چین کے سنکیانگ میں جیل کیمپز اور تربیتی مراکز میں ہزاروں مسلمان نظر بند ہیں اور ان کے ساتھ نا روا سلوک کیے جاتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.