ETV Bharat / international

عراق: 6 برس مہاجر کیمپ میں رہنے کے بعد گھر لوٹنے والے خاندان - displacement

زیادہ تر خاندانوں نے سنہ 2014 میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر پناہ گزیں کمیپز میں رہائش اختیار کی تھی۔ سنہ 2014 یہی وہ دور تھا، جب شدت پسند تنظیم 'داعش' نے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے کی شروعات کی تھی۔

sdf
sfd
author img

By

Published : Jul 18, 2020, 7:43 PM IST

عراق میں سلیمانیہ کے مہاجر کیمپ میں رہنے والے پناہ گزیں آخر کار 6 برس گذارنے کے بعد اپنے گھر لوٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

بے گھر ہونے والے اکثر پناہ گزینوں کا تعلق بغداد کے صلاح الدین گورنری سے ہے۔ ان میں سے زیادہ تر خاندانوں نے سنہ 2014 میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر پناہ گزیں کمیپز میں رہائش اختیار کی تھی۔

ویڈیو

سنہ 2014 یہی وہ دور تھا، جب شدت پسند تنظیم 'داعش' نے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے کی شروعات کی تھی۔

داعش کے تشدد کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے اور بہت سارے لوگوں نے سلیمانیہ کے ارباط کیمپ میں رہنا شروع کر دیا تھا۔

اب جبکہ داعش کا خطرہ نہیں رہا ہے تو ایسے میں لوگ اپنے گھر دوبارہ واپس لوٹنا چاہتے ہیں اور گھر واپس ہونے والے ہر خاندان کو ساڑھے 12 سو امریکی ڈالر بطور امداد دی جاتی ہے، تاکہ وہ وہاں جا کر دوبارہ اپنی نئی زندگی کا آغاز کر سکیں۔

کیمپ سے گھر جانے والی مدیحہ احمد نامی ایک خاتون نے بتایا کہ 'ہمیں یہاں رہتے ہوئے 6 برس سے زائد ہو چکے ہیں۔ اب ہم نے اپنے گھر واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہماری مدد کرے اور ہمارے بچوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرے۔ تاکہ ہم وہاں رہ سکیں، چاہے ٹینٹ میں ہی کیوں نہ رہنا پڑے'۔

کیمپ میں 6 برس گذارنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ 'جب میں یہاں آیا تھا تو 14 برس کا تھا۔ یہاں میرا مستقبل تباہ ہو گیا۔ میں یہاں تعلیم حاصل کر سکا اور نہ ہی اپنے مستقبل کے لیے کوئی منصوبہ بنا سکا'۔

جب سے عراق کے وزارت مہاجر نے عراقی کیمپ میں رہائش پذیر کو یہ امداد مہیا کرانے کی شروعات کی ہے۔ اس کے بعد سے کیمپ میں رہنے والے 100 سے زائد خاندان اپنے گھر واپس لوٹ چکے ہیں۔ فی الحال 305 خاندان کیمپ میں رہ گئے ہیں۔

ارباط کیمپ کے مینیجر طارق احمد نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اپنےگھر واپس لوٹنے کے لیے رجسٹریشن کی غرض سے ہم سے رابطہ کرتے ہیں۔ اس طرح وزارت مہاجرین کی جانب سے ایسے افراد کو مفت میں گاڑی مہیا کرائی جاتی ہے، تاکہ وہ اپنے گھر بآسانی پہنچ سکیں۔ اسی دوران ان کی گھر واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں ساڑے 12 سو امریکی ڈالر کی امداد بھی دی جاتی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کی حفاظت اور امداد کے ذمہ دار ادارے 'یو این ایچ سی آر' کے مطابق عراق کے مختلف علاقوں میں لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ تقریبا 3 لاکھ افراد باضابطہ کیمپز میں رہ رہے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ادھر ادھر بے گھر رہنے کو مجبور ہیں۔

عراق میں سلیمانیہ کے مہاجر کیمپ میں رہنے والے پناہ گزیں آخر کار 6 برس گذارنے کے بعد اپنے گھر لوٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

بے گھر ہونے والے اکثر پناہ گزینوں کا تعلق بغداد کے صلاح الدین گورنری سے ہے۔ ان میں سے زیادہ تر خاندانوں نے سنہ 2014 میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر پناہ گزیں کمیپز میں رہائش اختیار کی تھی۔

ویڈیو

سنہ 2014 یہی وہ دور تھا، جب شدت پسند تنظیم 'داعش' نے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے کی شروعات کی تھی۔

داعش کے تشدد کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے اور بہت سارے لوگوں نے سلیمانیہ کے ارباط کیمپ میں رہنا شروع کر دیا تھا۔

اب جبکہ داعش کا خطرہ نہیں رہا ہے تو ایسے میں لوگ اپنے گھر دوبارہ واپس لوٹنا چاہتے ہیں اور گھر واپس ہونے والے ہر خاندان کو ساڑھے 12 سو امریکی ڈالر بطور امداد دی جاتی ہے، تاکہ وہ وہاں جا کر دوبارہ اپنی نئی زندگی کا آغاز کر سکیں۔

کیمپ سے گھر جانے والی مدیحہ احمد نامی ایک خاتون نے بتایا کہ 'ہمیں یہاں رہتے ہوئے 6 برس سے زائد ہو چکے ہیں۔ اب ہم نے اپنے گھر واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہماری مدد کرے اور ہمارے بچوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرے۔ تاکہ ہم وہاں رہ سکیں، چاہے ٹینٹ میں ہی کیوں نہ رہنا پڑے'۔

کیمپ میں 6 برس گذارنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ 'جب میں یہاں آیا تھا تو 14 برس کا تھا۔ یہاں میرا مستقبل تباہ ہو گیا۔ میں یہاں تعلیم حاصل کر سکا اور نہ ہی اپنے مستقبل کے لیے کوئی منصوبہ بنا سکا'۔

جب سے عراق کے وزارت مہاجر نے عراقی کیمپ میں رہائش پذیر کو یہ امداد مہیا کرانے کی شروعات کی ہے۔ اس کے بعد سے کیمپ میں رہنے والے 100 سے زائد خاندان اپنے گھر واپس لوٹ چکے ہیں۔ فی الحال 305 خاندان کیمپ میں رہ گئے ہیں۔

ارباط کیمپ کے مینیجر طارق احمد نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اپنےگھر واپس لوٹنے کے لیے رجسٹریشن کی غرض سے ہم سے رابطہ کرتے ہیں۔ اس طرح وزارت مہاجرین کی جانب سے ایسے افراد کو مفت میں گاڑی مہیا کرائی جاتی ہے، تاکہ وہ اپنے گھر بآسانی پہنچ سکیں۔ اسی دوران ان کی گھر واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں ساڑے 12 سو امریکی ڈالر کی امداد بھی دی جاتی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کی حفاظت اور امداد کے ذمہ دار ادارے 'یو این ایچ سی آر' کے مطابق عراق کے مختلف علاقوں میں لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ تقریبا 3 لاکھ افراد باضابطہ کیمپز میں رہ رہے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ادھر ادھر بے گھر رہنے کو مجبور ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.